اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد پاکستانی امریکن میڈیا کے ساتھ اولین پریس کانفرنس پاک بھارت کشیدگی اورسفارتی کوششوں پر بریفنگ

اقوام متحدہ( آواز نیوز) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے نیویارک میں مقیم پاکستانی صحافیوں کو موجودہ علاقائی سلامتی کی صورتحال اور اُن سفارتی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا جو انہوں نے اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے مشن نے اعلیٰ سطحی اقوام متحدہ کے عہدیداروں اور رکن ممالک کو بھارت کی کارروائیوں کے نتیجے میں خطے میں امن و استحکام کو لاحق خطرات سے آگاہ کرنے کے لیے کی ہیں۔اقوام متحدہ میں مستقل مندوب کی حیثیت سے تعیناتی کے بعد عاصم افتخار کی امریکی پاکستانی صحافیوں کے ساتھ پہلی کانفرنس تھی۔
سفیر عاصم نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں دو بار اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات کی، اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کیں، جن میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ اور اس کے خطرناک نتائج پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

سفیر عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گریٹس سمیت عالمی برادری سے ملاقاتوں میں بھی واضح کیا کہ پاکستان پیہلگام واقعہ کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات چاہتا ہے اور بھارت کا ان تحقیقات سے فرار ، اس کے مشکوک اور بدنیتی پر مبنی کردار کو واضح کرتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی دنیا بھر میں قیام امن کی پالیسی کے حامی ہیں ، جنوبی ایشیاءمیں امن کے لیے صدر ٹرمپ سمیت اقوام عالم کے کردار کا خیر مقدم کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان میں تناو¿ کے مستقل اور ہمیشہ کے لیے خاتمہ کے لئے ضروری ہے کہ مسلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اور کشمیری عوام کی منشاءکے مطابق حل کیاجائے۔
عاصم افتخار کا مزید کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کو کالعدم قرار دینا بھارت کا غیر قانونی اقدام ہے اور معاہدے میں ایسی کوئی گنجائش موجود ہی نہیں کہ کوئی فریق اسے کالعدم قرار دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان واضح کرچکا ہے کہ پاکستان کے حصے کا پانی روکا گیا یا اس کا رخ موڑا گیا تو اسے “اقدام جنگ” تصور کیا جائے گا۔
سفیر عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گریٹس کشمیر کا دورہ کریں ، ہم نے انہیں پاکستان اور کشمیر کے دورے کی دعوت بھی دی ہے تاہم بھارت نہیں چاہتا کہ عالمی قائدین ایسے دورے کریں کیونکہ وہ زمینی حقائق کو چھپانا چاہتا ہے اور محض جھوٹے پروپیگنڈہ سے دنیا کو گمراہ اور خطے میں بد امنی جاری رکھنا چاہتا ہے ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نیویارک میں اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے گروپ کے سفیروں سے بھی ملاقات کی گئی، اور انہیں علاقائی صورتحال کی سنگینی سے آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام آپشنز زیر غور ہیں، جن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانا بھی شامل ہے، جب مناسب وقت آئے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کے اراکین کو بھی اعتماد میں لیا گیا ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر کام کر رہا ہے اور پاہلگام واقعے کی غیرجانبدار، معتبر اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی مداخلت کا خیرمقدم کرے گا تاکہ بحران کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے پاکستان کی حمایت کی اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق تائید کی۔
سفیر عاصم نے کہا کہ بھارت کی غلط معلومات پر مبنی مہم کو پاکستان نے مؤثر طور پر بے نقاب کیا ہے اور ہمارے مشترکہ دوست بھی کشیدگی کو کم کرنے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ خطے میں کشیدگی کم نہ ہونے کے پیچھے کون ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان اس پہلے سے نازک صورتحال میں مزید کشیدگی نہیں چاہتا، لیکن کسی کو بھی اس غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ ہم کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار، پرعزم اور قابل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں