غزہ میں حماس کے خلاف مظاہرے، اسرائیلی بمباری سے مزید 46 فلسطینی شہید

خان یونس : (ویب ڈیسک) غزہ کے شہر خان یونس میں حماس کے خلاف عوامی سطح پر مظاہرے کئے گئے ہیں جبکہ اسرائیلی بمباری جاری ہے جس سے مزید 46 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر خان یونس میں عوامی احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں، ان مظاہروں میں حماس سے سیاسی منظرنامے سے ہٹ جانے اور جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔یہ مظاہرے ایسے وقت میں ہوئے جب اسرائیل نے علاقے میں اپنی زمینی کارروائیوں کو وسعت دینا شروع کر دیا ہے اور محصور علاقے میں قحط کا خطرہ پھیل رہا ہے۔ایک ویڈیو میں مظاہرین کو بے گھر افراد کے خیموں اور ملبے کے درمیان چلتے ہوئے دیکھا گیا ہے، جو حماس کی قیادت سے جنگ اور نقل مکانی بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔مظاہرین نے نعرے لگائے ’’ہم جینا چاہتے ہیں، ہم جینا چاہتے ہیں، ہمیں ایک نوالہ روٹی نہیں مل رہی، غزہ کے لوگ کہاں جائیں، جنگ اور نقل مکانی بند کرو۔‘‘دوسری طرف صیہونی فوج کے وحشیانہ حملے جاری رہے، تازہ بمباری میں مزید 46 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے، اسرائیلی فورسز نے غزہ بھر میں ایک گھنٹے کے اندر 30 فضائی حملے کئے، متعدد عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔اسرائیل خاص طور پر ہسپتالوں کو نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ لوگ طبی امداد بھی حاصل نہ کر سکیں، اسرائیلی بربریت میں 1 لاکھ 21 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، اسرائیلی فوج نے خان یونس کے شہریوں کو جبری نقل مکانی کا حکم دے دیا ہے۔ادھر عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے غزہ کی پٹی میں قحط کے خطرے سے خبردار کیا اور کہا کہ 20 لاکھ افراد بھوک سے مر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کے رہنماؤں نے اسرائیل کو غزہ میں حملے بند نہ کرنے پر پابندیاں لگانے کی دھمکی دی ہے جبکہ 22 ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کے لوگوں تک امداد پہنچنے دے۔یاد رہے کہ اسرائیل نے صرف نو امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے جسے اقوام متحدہ نے سمندر میں صرف ایک قطرہ قرار دیتے ہوئے قحط کا انتباہ کیا ہے۔

غزہ صرف فلسطینیوں کا، اسرائیلی قبضے کو مسترد کرتے ہیں: چین
چین نے دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ صرف فلسطینیوں کا ہے اور یہ فلسطین کا اٹوٹ انگ ہے۔چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ فلسطینی عوام کو ان کی زمین سے بے دخل کرنا ناقابل قبول ہے اور چین اس جبری قبضے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔چین فلسطینیوں کے حق خود ارادیت اور ان کے حقوق کی مکمل حمایت کرتا ہے اور دو ریاستی حل کے لیے ہر ممکن سفارتی، سیاسی اور انسانی کوشش کرنے کو تیار ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں