آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے علاقے بونڈی بیچ میں پیش آنے والے فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں 16 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ واقعے کے بعد سامنے آنے والی تازہ معلومات نے پاکستان کے خلاف چلائی جانے والی منظم جھوٹی مہم کو بے نقاب کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آور کے ایک قریبی ساتھی نے آسٹریلوی چینل نائن ناؤ کو بتایا کہ شوٹر نوید اکرم کے والد کا تعلق بھارت جبکہ والدہ اٹلی سے تھیں۔ ان حقائق کے سامنے آنے کے باوجود بھارتی میڈیا کے بعض حلقوں نے بغیر کسی مستند ثبوت کے سوشل میڈیا پر جھوٹی تصاویر اور من گھڑت ویڈیوز کے ذریعے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرانے کی کوشش کی۔
تاہم کسی بھی معتبر عالمی یا آسٹریلوی میڈیا ادارے نے پاکستان کے خلاف الزامات کی تصدیق نہیں کی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس افسوسناک سانحے کو سیاسی اور پروپیگنڈا جنگ میں تبدیل کرنا نہایت غیر ذمہ دارانہ عمل ہے، جس سے متاثرین اور انسانی المیے کو نظرانداز کیا گیا۔
اسی واقعے میں ایک مثبت اور قابلِ فخر مثال بھی سامنے آئی، جب 43 سالہ آسٹریلوی مسلم شہری احمد ال احمد نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر ایک حملہ آور کو قابو کیا اور اسلحہ چھین لیا، جس کے باعث مزید جانی نقصان سے بچاؤ ممکن ہوا۔ ان کی بہادری کو دنیا بھر کے میڈیا میں سراہا گیا۔
ماہرین کے مطابق دہشت گردی کا کسی مذہب، قوم یا نسل سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ ایک فرد کے جرم کو پوری قوم یا ملک سے جوڑنا نفرت، انتہا پسندی اور گمراہ کن بیانیے کو فروغ دیتا ہے۔ سچائی پر مبنی رپورٹنگ اور انسانی ہمدردی ہی ایسے واقعات کا درست جواب ہے۔









