میٹا کا پرائیویسی مسائل کا جائزہ لینے کیلئے اے آئی نظام متعارف کرانے کا فیصلہ

نیویارک: (ویب ڈیسک) میٹا نے اپنے پلیٹ فارمز جیسے فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ پر کی جانے والی اپڈیٹس میں ممکنہ خطرات اور پرائیویسی کے مسائل کا جائزہ لینے کیلئے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی ایک نیا نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ٹیکنالوجی ویب سائٹ کے مطابق اس اقدام کے تحت کمپنی اپنی پراڈکٹ کی تشخیص کے 90 فیصد حصے کو خودکار بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔یاد رہے کہ 2012 میں فیس بک اور امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت کمپنی کو اپنی پراڈکٹس کی ہر نئی اپڈیٹ سے پہلے پرائیویسی کے ممکنہ خطرات کا باقاعدہ جائزہ لینا لازمی قرار دیا گیا تھا۔اب تک یہ جائزے انسانی مدد سے انجام دیئے جاتے تھے، تاہم میٹا اب اس عمل کو تیز تر اور مؤثر بنانے کیلئے اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کرنے جا رہی ہے۔نئے اے آئی سسٹم کے تحت، پراڈکٹ ٹیموں کو ہر اپڈیٹ کے بارے میں ایک سوالنامہ پُر کرنا ہوگا، جس کی بنیاد پر اے آئی خودکار طور پر خطرات کی نشاندہی کرے گا اور یہ بتائے گا کہ کن شرائط کو پورا کرنا ضروری ہے تاکہ اپڈیٹ لانچ کی جا سکے۔یہ نظام کم خطرے والی اپڈیٹس کیلئے تیز اور مستقل فیصلے فراہم کرے گا، جبکہ پیچیدہ یا غیر معمولی معاملات کی صورت میں ماہرین کی رائے بھی شامل کی جائے گی۔میٹا کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے پراڈکٹ اپڈیٹس کا عمل زیادہ مؤثر اور تیز ہوجائے گا، جس سے صارفین کو بہتر تجربہ حاصل ہوگا۔کمپنی نے دعویٰ کیا کہ وہ اپنے پرائیویسی پروگرام میں اب تک 8 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کر چکی ہے اور اس بات کا عزم رکھتی ہے کہ وہ جدید پراڈکٹس کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ریگولیٹری تقاضوں کو بھی پورا کرے گی۔دوسری جانب بعض ماہرین نے اس نئے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اے آئی پر حد سے زیادہ انحصار بعض اوقات پیچیدہ مسائل کی بروقت نشاندہی میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ایک سابقہ ایگزیکٹو نے خبردار کیا کہ اگرچہ یہ طریقہ کار تیز ہے، لیکن اس سے منفی نتائج کے امکانات بھی بڑھ سکتے ہیں، کیونکہ ممکن ہے کہ کچھ مسائل کا اندازہ دیر سے ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں