اسلام آباد:حکومت پاکستان نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کے اختیارات میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق اب سائبر کرائمز بھی اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے دائرہ کار میں شامل ہوں گے۔
جعلی و غلط معلومات پر سخت کارروائی
وزارت داخلہ نے بتایا کہ غلط اور جعلی معلومات پھیلانے والے افراد کو بھی اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت سزا دی جائے گی۔ سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹی خبروں سے پیسے کمانے والے افراد کے خلاف بھی کارروائی ہوگی، اور ایجنسی اس ضمن میں آن لائن ذرائع آمدن کی تحقیقات کرے گی۔
نئے اختیارات
این سی سی آئی اے اب درج ذیل جرائم کی تحقیقات اور کارروائی کا اختیار رکھے گی:
- سائبر دہشت گردی اور الیکٹرانک فراڈ
- چائلڈ پورنوگرافی اور آن لائن گرومنگ
- شناختی معلومات کا غیر مجاز استعمال
- سم کارڈز کا غیر قانونی اجرا
- بچوں کے جنسی استحصال اور سائبر لالچ کے کیسز
انسانی اسمگلنگ اور دیگر جرائم
وزارت داخلہ کے مطابق ایجنسی اب انفارمیشن سسٹم کے استعمال کے ذریعے ہونے والے جرائم جیسے اغوا، اسمگلنگ اور بچوں کی ٹریفکنگ کے خلاف بھی کارروائی کرے گی۔
مقصد
حکومت کے مطابق ترمیم کا بنیادی مقصد سائبر کرائمز کی روک تھام، شفاف تحقیقات اور مؤثر قانونی کارروائی کو یقینی بنانا ہے تاکہ ملک میں بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل جرائم پر قابو پایا جا سکے۔