اینڈرے کارسن، الحان عمر ، رشیدہ طلیب، لطیفہ سائمن اور ایک غیر مسلم خاتون رکن سمر لی کی اکنا امریکہ کو یقین دہانی
اوکلینڈ ( نمائندہ خصوصی ) امریکی کانگریس کے چار مسلم ارکان اینڈرے کارسن، الحان عمر ، رشیدہ طلیب، لطیفہ سائمن اور ایک غیر مسلم خاتون رکن سمر لی نے اسلامک سرکل آف نارتھ امریکہ کے وفد کو یقین دلایا ہے کہ وہ امریکی کانگریس کی حقوق انسانی کے کمیش میں غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور معصوم اور نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی کے قابل توجہ معاملے کو اٹھائیں گے اور ان خلاف ورزیوں کے خلاف سماعت کو یقینی بنائیں گے اوروہاں سے میں بھوک سے نڈھال دکھی عوام کو غذائی اور اور ہر دن بمباری سے زخمی ہونے والوں کی طبی امداد کو وہاں تک پہچانے کے راستوں کو کھولنے کےلئے ہر وہ راستہ اختیار کریں گے جس سے خوراک اور ادویات جنگ زدہ علاقوں تک پہنچانے میں آسانیاں پیدا ہوں۔ ان ارکان نے یہ یقین دہانی ہفتہ کی رات اوکلینڈ کے مقامی ہوٹل میں اسلامی سرکل آف نارتھ امریکہ ( اکنا) کے ایک وفد کے ارکان کو کرائی جو ڈاکٹر عاصم اسد کی سربراہی میں ان ارکان کانگریس سے ایک ساتھ بھی اور علاحدہ علاحدہ بھی ملے تھے۔اس وفد میں اکنا سیکرامنٹو کے صدر جنید قریشی، ڈاکٹر بلال پراچہ، اعجاز عارف، ڈاکٹر جواد عارف اور یہ نمائندہ شامل تھےان پانچ ارکان کانگریس کو یو ایس امریکن مسلم پولیٹیکل ایکشن کمیٹی کے صدر اصطفی زیدی نے اوکلینڈ میں ایک استقبالی عشایہ میں مدعو کیا تھا۔جنہوں نے اس موقع خطاب بھی کیا اور مسلمانوں کے اتحاد پر بڑا زور دیا۔ فلسطین کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہی کےلیے اکنا کے وفد نے اپنے ایک رکن ڈاکٹر بلال پراچہ کو ڈیلس سے بلایا تھا جو تین دن پہلے ہی جنگ زدہ علاقے میں طبی امداد کی فراہمی کے بعد واپس آئے تھے۔میزبان اصطفی زیدی نے ڈاکٹر بلال کو اس موقع پر خصوصی خطاب کرنے کی دعوت بھی دی۔ ڈاکٹر بلال پراچہ نے اپنی تقریر میں جنگ زدہ علاقے کی تباہی کا آنکھوں دیکھا درد ناک حال بیان کرتے ہوئے کہا کہ اب عمل کا وقت ہے اور کانگریس کے یہ ارکان اب خود غزہ کے بارڈر پر پہنچیں اور ٹرکوں کو لے کر اندر داخل ہوں ۔ اور نہ صرف خود جائیں بلکہ دنیا بھر کے پارلیمینٹیرینز اور سوشل میڈیا انفلوئینسرز کو کال دیں کہ وہ بھی اپنے لاکھوں فالوورز سمیت وہاں پہنچنں۔ کیا ہو گا ؟ گرفتار ہوں گے ؟ روکے جائیں گے ؟ مگر دنیا کو نظر تو آئے گا کہ بس آخر ظلم کب تک ! ڈاکٹر بلال نے اپنی ایک سوشل میڈیا وائرل وڈیو کے ذریعے بھی فیلڈ مارشل حافظ عاصم منیر سے اپیل کی کہ چونکہ ان کے ٹرمپ کے ساتھ اچھے کے تعلقات قائم ہو چکے ہیں اور وہ اگلے ماہ ایک بار پھر امریکہ آرہے ہیں۔اس لئے وہ صدر ٹرمپ سے مطالبہ کریں اور ان کو قائل کریں کہ وہ فلسطین میں انسانی نسل کے بہیمانہ اور ظالمانہ طریقے سے خاتمے کی مہم کو ختم کرائیں ۔ ڈاکٹر بلال نے مزید کہا کہ ہمیں اقوام متحدہ کے ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او اور اور اور عالمی تنظیم ہیرویک ہارڈ کے ذریعہ اندر جانے کی اجازت ملی۔وہ اس وقت میدان میں موجود ہے۔ اس کے تیس رضاکار لڑکے لڑکیاں کام کررہی ہیں۔ پہلے وہاں ۲۰ کچن چل رہے تھے اب وسائل نہ ہونے کی وجہ سے صرف چار بڑے کچن چلاتے ہیں جن میں سے ہر کچن پر لاگت ایک لاکھ بیس ہزار ڈالر فی کچن ماہانہ سے بھی زیادہ ہے جبکہ وہاں صرف غزہ میں ہی اگنے والے بینگن اور کوسہ کے بنے ہوئے شوربے دے پاتے ہیں۔ اس کے ذریعے وہ ایک ایک نوالے کو ترسے ہوئے چند ہزار خاندانوں تک خوراک پہنچانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ وہاں14 دن تک رہے۔ وہاں کی عوام اب پوچھتی ہے کہ ( این الامہ )امت مسلمہ کہاں ہے؟ ( این الانسانیہ ) انسانیت کہاں ہے۔
