آسٹریلیا میں وکیل کی بڑی غلطی: عدالت میں جعلی AI حوالہ جات جمع، معافی مانگنی پڑی

سڈنی (ویب ڈیسک): آسٹریلیا میں ایک سینئر وکیل کو عدالت سے معافی مانگنی پڑی جب قتل کے مقدمے میں جمع کروائی گئی عدالتی دستاویزات میں جعلی حوالہ جات اور فرضی عدالتی فیصلے شامل پائے گئے، جو دراصل مصنوعی ذہانت (AI) سے تیار کیے گئے تھے۔

یہ واقعہ وکٹوریا کی سپریم کورٹ میں سامنے آیا جس نے عدالتی نظام پر AI کے بڑھتے ہوئے غلط اثرات کو مزید اجاگر کر دیا۔
وکیل دفاع رشی ناتھوانی نے عدالت میں اعتراف کیا کہ جعلی معلومات ان کی ٹیم کی جانب سے جمع ہوئیں اور اس پر شرمندگی کا اظہار کیا۔

جسٹس جیمز ایلیٹ نے قرار دیا کہ عدالت انصاف کی فراہمی کے لیے وکلا کی درست معلومات پر انحصار کرتی ہے، اس لیے ایسی کوتاہیاں ناقابل قبول ہیں۔
غلط حوالہ جات سامنے آنے کے بعد مقدمے کے فیصلے میں 24 گھنٹے تاخیر ہوئی، تاہم بعد میں جج نے قرار دیا کہ ملزم اپنی ذہنی حالت کے باعث قتل کا مجرم نہیں۔

یاد رہے، 2023 میں امریکہ میں بھی وکلا پر چیٹ جی پی ٹی سے تیار جعلی قانونی حوالہ جات جمع کروانے پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں