واشنگٹن – امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں مقیم سکھ برادری 17 اگست کو خالصتان ریفرنڈم کا انعقاد کرے گی، جس میں بڑی تعداد میں سکھ شرکت کریں گے۔ اس ریفرنڈم کا مقصد سکھ برادری کے جمہوری حقوق کا اظہار کرنا ہے۔
امریکی حکام نے اس ریفرنڈم کی اجازت دے دی ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خالصتان موومنٹ کے رہنما گرپتونت پنہوں کو بذریعہ خط سکیورٹی کی گارنٹی بھی فراہم کی ہے۔
رپورٹس کے مطابق امریکا، کینیڈا اور آسٹریلیا کی حکومتیں بھارتی خفیہ نیٹ ورکس کو بے نقاب کرچکی ہیں اور انہوں نے سکھ کارکنوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے اقدامات بھی کیے ہیں۔ حال ہی میں ایک امریکی عدالت نے بھارتی ایجنٹ نکھل گپتا اور بھارتی خفیہ ایجنسی “را” کے ایک افسر کو خالصتان رہنما گرپتونت پنہوں کے قتل کی سازش پر ملک بدر کر دیا تھا۔
خالصتان ریفرنڈم کی عالمی حیثیت
خالصتان ریفرنڈم کا آغاز 2021 میں ہوا تھا اور اب تک یہ ریفرنڈمز دنیا کے 8 مختلف ممالک میں کامیابی سے منعقد ہوچکے ہیں۔ بھارتی پروپیگنڈے کے برعکس یہ ریفرنڈم بین الاقوامی قوانین کے مطابق پرامن سیاسی جدوجہد ہیں۔
سکھ رہنماؤں کے مطابق دنیا بھر میں بسنے والے تقریباً 3 کروڑ سکھ اپنے حق خودارادیت کے لیے پرامن اور جمہوری راستہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اب تک کسی بھی اقوام متحدہ کے رکن ملک نے خالصتان ریفرنڈم کو غیر قانونی قرار نہیں دیا۔
سکھ برادری کا مؤقف
سکھ برادری نے واضح پیغام دیا ہے کہ:
“ہم پرامن طریقے سے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق اپنے بنیادی حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔”