کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے انکشاف کیا ہے کہ صوبے میں دہشت گردی کی ایک بڑی سازش ناکام بنا دی گئی ہے جس میں بیوٹم یونیورسٹی کا ایک لیکچرار سہولت کار کے طور پر ملوث تھا۔ دہشت گرد یوم آزادی کے موقع پر بچوں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کا منصوبہ ناکام بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل ریلوے اسٹیشن پر خودکش حملے میں 32 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں جبکہ گرفتار لیکچرار خود بمبار کو ریلوے اسٹیشن تک چھوڑ کر آیا تھا۔
“پاکستان کو توڑنے کی منظم سازش ہورہی ہے”
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ برسوں سے پاکستان کو منظم انداز میں توڑنے کی سازش کی جا رہی ہے، ہمیں اپنی سوسائٹی کو کنفیوژن سے نکالنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست دو ہزار افراد کو 25 کروڑ عوام پر حاوی نہیں ہونے دے گی۔
وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ خواتین کو بھی بلیک میل کرکے دہشت گردی میں استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ “مسنگ پرسنز” کے نام پر پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دروازے مذاکرات کے لیے کھلے ہیں لیکن کسی کو عوام کو قتل کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
بیوٹم یونیورسٹی کے لیکچرار کا اعتراف
پریس کانفرنس کے دوران بیوٹم یونیورسٹی کے لیکچرر ڈاکٹر عثمان قاضی نے اعتراف کیا کہ وہ دہشت گردی کے لیے سہولت کاری کرتا رہا ہے۔ اس کے مطابق ٹیلی گرام کے ذریعے اہداف دیے جاتے اور ہتھیار فراہم کیے جاتے تھے۔ وزیراعلیٰ کے مطابق عثمان قاضی مجید بریگیڈ کا لیڈر تھا اور سرکاری وظیفے پر پاکستان اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کر چکا ہے۔
“ریاست ذمہ داری کے ساتھ کارروائی کرے گی”
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہم دہشت گرد نہیں بلکہ ایک ذمہ دار ریاست ہیں، دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، تاہم اجتماعی سزا نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پروپیگنڈے سے بچیں اور گمراہ عناصر کی حمایت نہ کریں۔