لاہور/پنجاب: صوبہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہونے کے باعث شدید سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ اب تک 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 33 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں بستیاں اور کھڑی فصلیں سیلابی پانی کی لپیٹ میں آ چکی ہیں۔
دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب
بھارت کی جانب سے بغیر اطلاع دیئے دریائے چناب میں پانی چھوڑنے کے باعث ہیڈ تریموں پر پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 79 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے۔ تریموں کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ جھنگ کے 200 سے زائد دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔
دریائے راوی اور ستلج کی صورتحال
- دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی پر پانی کی آمد 1 لاکھ 75 ہزار کیوسک تک ریکارڈ کی گئی ہے، جو اب بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
- دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا اور ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ بورے والا، ساہوکا اور دیگر علاقوں میں ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔
متاثرین اور نقل مکانی
سیلابی ریلوں کے باعث 2 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں، لاکھوں مویشی اور کھڑی فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔ کئی علاقوں میں مکانات، سکول اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے۔ متاثرین بڑی تعداد میں کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔
ریسکیو اور ریلیف آپریشن
- پی ڈی ایم اے کے مطابق 7 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
- این ڈی ایم اے نے 6 اضلاع میں ریلیف راشن بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ ہر راشن بیگ 46 کلو وزنی اور 22 اشیاء پر مشتمل ہے۔
- متاثرہ اضلاع میں ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے متاثرین کی تلاش اور ریسکیو کیا جا رہا ہے۔
ہائی الرٹ اضلاع
صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کے مطابق پنجاب کے 15 اضلاع ہائی الرٹ پر ہیں جن میں جھنگ، ملتان، مظفرگڑھ، اوکاڑہ، ساہیوال، فیصل آباد، پاکپتن، وہاڑی، بہاولپور، راجن پور اور رحیم یار خان شامل ہیں۔
موسلادھار بارش کا خدشہ
این ڈی ایم اے نے یکم سے 3 ستمبر تک پنجاب اور اسلام آباد میں شدید بارشوں کا الرٹ جاری کیا ہے جس سے سیلابی صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔ عوام کو نشیبی علاقوں سے دور رہنے اور غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔
سندھ اور گلگت بلتستان میں خطرہ
- وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اگر دریائے سندھ میں سپر فلڈ آیا تو کچے کے علاقے مکمل طور پر زیر آب آ جائیں گے، جس کے لیے حکومت نے پیشگی تیاری مکمل کر لی ہے۔
- گلگت بلتستان کے غذر میں گلیشیئرز پگھلنے کے باعث گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے اور اچانک سیلاب آنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔