کمالیہ: وفاقی وزیر خزانہ اور سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے موسمیاتی اور زرعی ایمرجنسی ڈکلیئر کر دی ہے اور ایمرجنسی کے تحت جو اقدامات ضروری ہوں گے وہ کیے جائیں گے۔
کمالیہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سیلاب کے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے جاری ہیں جبکہ کسانوں کے نقصانات کے تخمینے کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے اہم چیز متاثرہ عوام کی فوری امداد ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ وزیراعظم نے کابینہ کے ساتھ مشاورت کے بعد موسمیاتی اور زرعی ایمرجنسی کا اعلان کیا ہے، اور آئندہ سال پہلے سے تیاری کی ہدایت دی ہے تاکہ قدرتی آفات کے نقصانات کو کم کیا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کے لیے بہترین ریسکیو اور ریلیف آپریشن کیا گیا، اور اب متاثرین کی بحالی پر توجہ مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز ذاتی طور پر سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کر رہے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ، کمالیہ اور پیر محل میں سیلاب سے جانی نقصان محدود رہا، لیکن سڑکیں، پل، مکانات اور املاک بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق وزیراعظم نے ہدایت دی ہے کہ اگلے 300 دنوں میں عملی منصوبہ تیار کیا جائے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے اگست کے بجلی بل معاف کر دیے گئے ہیں، اور جنہوں نے بل ادا کر دیا ہے ان کی ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اس مشکل وقت میں مصنوعی مہنگائی پیدا نہیں ہونے دی جائے گی اور متاثرین کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی۔
مزید برآں، انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس تمام وسائل موجود ہیں اور آئی ایم ایف ٹیم سے بھی متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے منصوبے پر بات ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں، ملک میں سرمایہ کاری آ رہی ہے اور تاجروں و صنعتکاروں کے لیے سہولیات دینا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔