مقبوضہ بیت المقدس: (ویب ڈیسک) اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے اپنی قیادت کو خبردار کیا ہے کہ اگرچہ غزہ شہر پر قبضہ ممکن ہے لیکن حماس کو نہ عسکری اور نہ ہی سیاسی طور پر شکست دی جا سکتی۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے چینل 12 کے مطابق ایال زامیر نے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کو بریفنگ میں بتایا کہ غزہ شہر پر مکمل قبضے کے لیے کم از کم چھ ماہ درکار ہوں گے۔ تاہم اس کے باوجود اسرائیل فیصلہ کن کامیابی حاصل نہیں کر سکے گا۔
فوجی بریفنگ اور خدشات
بریفنگ کے دوران ایال زامیر نے سیاسی قیادت کو واضح کیا کہ مجوزہ زمینی کارروائی کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر فوج غزہ کے دیگر علاقوں اور کیمپوں میں بھی کارروائی پھیلاتی ہے تو اسرائیل کو ایسے شہری چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا جنہیں فوج برداشت نہیں کرنا چاہتی۔
ان کے مطابق غزہ پر مکمل قابو پانے کے لیے نصف سال سے زائد وقت لگ سکتا ہے اور اس کے بعد مزید کارروائیوں کے لیے حالات مزید پیچیدہ ہو جائیں گے۔
نتن یاہو کا مؤقف
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے سکیورٹی اجلاس میں زور دیا کہ طے شدہ وقت کے مطابق زمینی آپریشن شروع کیا جائے۔ تاہم اس دوران خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اس کارروائی سے حماس کے زیر قبضہ قیدیوں کی زندگیاں شدید خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
چینل 12 کی رپورٹ میں کہا گیا کہ نتن یاہو نے وزرا اور سکیورٹی حکام کے ساتھ اس پہلو پر بھی غور کیا کہ اگر حماس قیدیوں کو نقصان پہنچاتی ہے یا قتل کر دیتی ہے تو اس کے کیا ممکنہ نتائج ہوں گے۔
آپریشن “عربات جدعون 2”
خیال رہے کہ 3 ستمبر کو اسرائیلی فوج نے “عربات جدعون 2” کے نام سے آپریشن شروع کیا جس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ ہے۔ اس منصوبے کو خود اسرائیل میں بھی شدید تنقید کا سامنا ہے کیونکہ اس سے قیدیوں اور فوجیوں کی جانیں خطرے میں ہیں۔
اسرائیلی کابینہ نے 8 اگست کو نتن یاہو کے منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت بتدریج پورے غزہ پر دوبارہ قبضہ کیا جانا ہے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ
امریکی ٹی وی چینل سی این این کے مطابق دو اسرائیلی حکام نے بتایا کہ غزہ شہر پر زمینی یلغار آئندہ چند دنوں میں شروع کی جا سکتی ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی فوج نے بلند و بالا عمارتوں کو تیزی سے تباہ کرنا شروع کر دیا ہے جن کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حماس انہیں استعمال کرتی ہے۔