طرابلس (ویب ڈیسک):
لیبیا میں کئی ماہ سے جاری کشیدگی اور جھڑپوں کے بعد اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ حکومت نے طاقتور مسلح گروپ رداع فورس کے ساتھ ایک ابتدائی معاہدہ کر لیا ہے۔
ترکیہ کی سہولت کاری میں ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں طے پانے والے اس معاہدے کا مقصد دارالحکومت طرابلس اور اس کے گردونواح میں جاری تنازع کو ختم کرنا ہے۔
صدارتی کونسل کے مشیر زیاد دغم نے بتایا کہ معاہدے کی مکمل تفصیلات جلد عوام کے سامنے لائی جائیں گی۔ تاہم، لیبیائی نشریاتی ادارے الاحرار کی جاری کردہ ایک ویڈیو میں وزارت دفاع کے فوجیوں کو ایک ایسے ہوائی اڈے میں داخل ہوتے دیکھا گیا جو اب تک رداع فورس کے کنٹرول میں تھا۔
معاہدے کے تحت فریقین نے چار مغربی ہوائی اڈوں بشمول معیتیقہ ایئرپورٹ کی حفاظت اور انتظام کے لیے ایک مشترکہ اور غیر جانبدار فورس بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ یاد رہے کہ معیتیقہ ایئرپورٹ 2011 سے رداع فورس کے قبضے میں تھا اور طرابلس کا واحد کمرشل ایئرپورٹ ہے۔ اس کے علاوہ رداع فورس کے زیرِ انتظام جیلیں اور حراستی مراکز اب اٹارنی جنرل کے دفتر کے تحت آ جائیں گے۔
لیبی صدارتی کونسل نے معاہدے کے موقع پر ترکی اور اقوام متحدہ کے خصوصی مشن کی کوششوں کو سراہا۔
خیال رہے کہ لیبیا اب بھی شدید سیاسی تقسیم کا شکار ہے، جہاں ایک جانب طرابلس میں اقوام متحدہ سے تسلیم شدہ حکومت ہے، جبکہ مشرقی حصے میں جنرل خلیفہ حفتر کی حمایت یافتہ حریف قوتیں قابض ہیں۔