غزہ: اسرائیلی فوج کئی ہفتوں کی فضائی بمباری کے بعد ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر کے وسط میں داخل ہو گئی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی طیاروں کی بمباری اور زمینی کارروائی بدستور جاری ہے، جس کے باعث ہزاروں افراد غزہ شہر چھوڑ کر دیگر علاقوں کی طرف ہجرت کر رہے ہیں۔ صرف چند دنوں میں 70 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔
اسرائیلی حملوں میں مزید 60 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں 3 صحافی بھی شامل ہیں، جبکہ اسکولوں اور کلینک سمیت 16 عمارتیں تباہ ہو گئیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایک بیان میں کہا کہ “غزہ اسرائیل کے فولادی مکے کے نیچے جل رہا ہے” اور یہ کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک مشن مکمل نہ ہو جائے۔
دوسری جانب ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے سیکرٹری جنرل نے عالمی برادری سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بوڑھے، بیمار، حاملہ خواتین اور زخمی افراد موت کے منہ میں دھکیل دیے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے شمالی غزہ سے جنوبی علاقوں کی طرف تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد ہجرت کر چکے ہیں، جبکہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ 3 لاکھ 20 ہزار سے زائد لوگ غزہ سٹی چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔