تل ابیب: اسرائیل نے حماس کے حالیہ ردعمل کے بعد امریکی صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر فوری عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق چیف آف اسٹاف کی زیرصدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں ڈپٹی چیف آف اسٹاف، آپریشنز، انٹیلی جنس اور پلاننگ ڈائریکٹوریٹ کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں یرغمالیوں کی رہائی کے منصوبے پر پیش رفت اور سلامتی کی صورتحال پر غور کیا گیا۔
چیف آف اسٹاف نے ہدایت کی کہ اسرائیلی افواج کی حفاظت اولین ترجیح ہے اور آئی ڈی ایف کی تمام صلاحیتیں سدرن کمانڈ کے حوالے کی جائیں تاکہ آپریشنل تیاریوں کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔
دوسری جانب اسرائیلی مغویوں کے اہل خانہ نے صدر ٹرمپ کے امن بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیراعظم نیتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری مذاکرات شروع کریں۔
اسرائیلی وزیراعظم آفس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کے جواب کی روشنی میں اسرائیل جنگ کے خاتمے اور مغویوں کی رہائی کے لیے ٹرمپ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر فوری عمل درآمد کی تیاری کر رہا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق حکومت نے فوج کو غزہ شہر پر قبضے کے منصوبے کو روکنے اور دفاعی پوزیشن اختیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل اپنی کارروائیوں کو غزہ پٹی میں دفاعی حکمتِ عملی میں تبدیل کرے گا، جبکہ غزہ شہر پر قبضے کا آپریشن مؤخر کر دیا جائے گا۔