پاکستان کا طالبان وزیر خارجہ کے بیان پر سخت ردعمل، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے شواہد دوبارہ پیش

اسلام آباد: دفتر خارجہ پاکستان نے افغان طالبان کے وزیر خارجہ کے بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کو پاکستان کا اندرونی مسئلہ قرار دینا حقائق کے منافی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان نے بارہا افغان طالبان، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے اشتعال انگیز کردار کے شواہد پیش کیے ہیں۔ پاکستان کو افغانستان کی سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر گہری تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی دفاعی کارروائیاں صرف دہشتگرد گروہوں کے خلاف کیں، افغان عوام کے خلاف نہیں۔ افغان طالبان کی درخواست پر 48 گھنٹوں کے لیے سیز فائر بھی کیا گیا، کیونکہ پاکستان مکالمے پر یقین رکھتا ہے۔ترجمان نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے بھارت میں دیے گئے بیان اور مشترکہ اعلامیے کو بھی مسترد کر دیا، جس میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ ظاہر کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے چالیس لاکھ افغان شہریوں کی میزبانی کی اور امید کرتا ہے کہ طالبان حکومت دہشتگردی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرے گی۔ پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقِ خودارادیت سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹا جا سکتا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں