کراچی:
پاکستان میں ایندھن کی قلت کا خطرہ سنگین ہوتا جا رہا ہے، جب کہ آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے حکومت کو ممکنہ بحران سے خبردار کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سندھ حکومت کے لازمی بینک گارنٹی کے مطالبے پر او سی اے سی نے وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کو ہنگامی خط ارسال کیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ اگر بینک گارنٹی کا مسئلہ حل نہ ہوا تو مستقبل میں پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد ممکن نہیں رہے گی، جس سے ملک میں ایندھن کی فراہمی متاثر ہو سکتی ہے۔
او سی اے سی نے اپنے مراسلے میں واضح کیا کہ اس صورتحال کی ذمہ داری پیٹرولیم انڈسٹری پر عائد نہیں کی جا سکتی۔ ادارے کے مطابق گزشتہ کئی برسوں سے حکومتوں کو اس مسئلے کے حل کی تجویز دی جا رہی ہے، تاہم اب معاملہ نہایت سنگین مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم صنعت ہر ماہ 20 سے 25 کنسائنمنٹس درآمد کرتی ہے، جن کی مالیت فی کنسائنمنٹ 15 سے 25 ارب روپے تک ہوتی ہے۔ تاہم موجودہ حالات میں کوئی بھی آئل کمپنی اس قدر بڑی بینک گارنٹی فراہم کرنے کی مالی صلاحیت نہیں رکھتی۔
او سی اے سی نے وزارت توانائی سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسئلہ حل نہ ہوا تو ایندھن کی سپلائی چین بری طرح متاثر ہو سکتی ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی شدید قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔