حکومت کا 27ویں آئینی ترمیم کا حتمی پلان — وفاقی اختیارات میں اضافہ، نئی آئینی عدالتوں کی تجویز

اسلام آباد: حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم رواں ماہ پارلیمنٹ سے منظور کروانے کا حتمی پلان تیار کر لیا ہے جس میں وفاقی اختیارات میں اضافہ، این ایف سی ایوارڈ، آئینی عدالتوں کا قیام اور ججز کے تبادلوں سمیت اہم اصلاحات شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم میں آرٹیکل 243 کے تحت افواجِ پاکستان کے حوالے سے نئی ترامیم تجویز کی گئی ہیں، جبکہ چیف الیکشن کمشنر کے تقرر میں ڈیڈ لاک ختم کرنے کے لیے آرٹیکل 213 میں تبدیلی کا منصوبہ ہے۔

اسی طرح آرٹیکل 160(3) کے تحت قومی مالیاتی کمیشن (NFC) میں صوبوں کا حصہ گزشتہ ایوارڈ سے کم نہ ہونے کی شق کو ترمیم کے ذریعے لچکدار بنانے کی تجویز دی گئی ہے، تاکہ نئے این ایف سی ایوارڈ سے بہتر مالیاتی نتائج حاصل کیے جا سکیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 191 میں ترمیم کے ذریعے مستقل آئینی عدالتوں کے قیام کی سفارش شامل ہے، جبکہ ججز کے تبادلوں کے لیے آرٹیکل 200 میں بھی تبدیلی کی تجویز زیرِ غور ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم پاکستان کے انتظامی، عدالتی اور مالیاتی ڈھانچے میں ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب حکومت نے اس مجوزہ ترمیم پر سیاسی اتفاقِ رائے پیدا کرنے کے لیے اتحادی جماعتوں سے رابطے تیز کر دیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ایم کیو ایم، ق لیگ، آئی پی پی، اے این پی اور جے یو آئی سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اہم نکات پر حتمی اتفاق رائے حاصل کیا جا سکے۔

علاوہ ازیں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم کی قیادت میں ن لیگ کا وفد صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کر چکا ہے، جس میں ن لیگ نے پیپلز پارٹی سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حمایت مانگی۔

پیپلز پارٹی کے اعلامیے کے مطابق، اس معاملے پر غور کے لیے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (CEC) کا اہم اجلاس 6 نومبر کو بلاول ہاؤس کراچی میں طلب کیا گیا ہے، جو صدرِ پاکستان کی دوحہ سے واپسی کے بعد منعقد ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں