روس کی پاکستان–افغانستان کشیدگی میں ثالثی کی پیشکش

ماسکو: روس نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں کمی کے لیے باضابطہ طور پر ثالثی کی پیشکش کر دی ہے۔ روس کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے اپنے بیان میں کہا کہ خطے میں استحکام ماسکو کی اولین ترجیح ہے، اور پاکستان–افغانستان تناؤ نہ صرف روس بلکہ پوری عالمی برادری کے لیے تشویش کا باعث ہے۔

ترجمان کے مطابق روس دونوں ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ ضبط و برداشت کا مظاہرہ کریں، کیونکہ سرحدی کشیدگی خطے کے امن اور علاقائی رابطوں کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔ زخارووا نے واضح کیا کہ مذاکرات ہی مسئلے کا واحد پائیدار حل ہیں، اس لیے روس پاکستان اور افغانستان کے درمیان ماحول کو معمول پر لانے کے لیے ثالثی کے لیے تیار ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں خطے میں روس کے اہم شراکت دار ہیں، اس لیے امن برقرار رکھنا مشترکہ ذمہ داری ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ کشیدگی پر قطر اور ترکیہ کی جانب سے بھی ثالثی کی کوششیں جاری ہیں۔ دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، تاہم استنبول میں منعقد ہونے والے مذاکرات کے دو دور کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے چند روز قبل آذربائیجان میں اعلان کیا تھا کہ وہ پاک–افغان کشیدگی میں کمی کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان بھیجیں گے۔ دوسری جانب ایران کے وزیرِ خارجہ نے بھی پاکستانی ہم منصب سے رابطہ کرکے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور ثالثی کی پیشکش کی تھی۔

روس کی تازہ پیشکش کے بعد خطے میں سفارتی سرگرمیاں ایک نئی سمت اختیار کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں