لاہور:
حکومتِ پنجاب نے احتجاج کے دوران پرتشدد رویہ اختیار کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ املاک کو نقصان پہنچانے اور تشدد میں ملوث مظاہرین کو نہ صرف سزا دی جائے گی بلکہ ان سے نقصانات کی مکمل بھرپائی بھی وصول کی جائے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس مقصد کے لیے پولیس آرڈر (دوسری ترمیم) ایکٹ 2025ء پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے۔ بل کے تحت پرتشدد احتجاج سے نمٹنے کے لیے ایک خصوصی رائٹ مینجمنٹ یونٹ قائم کیا جائے گا، جو جدید آلات سے لیس ہو گا۔
بل کے متن کے مطابق رائٹ مینجمنٹ یونٹ کی ایڈمنسٹریشن ایڈیشنل آئی جی رینک کا افسر کرے گا، جبکہ یونٹ میں تعینات افسران کو غیر قانونی اور پرتشدد احتجاج سے نمٹنے کی خصوصی تربیت دی جائے گی۔
مجوزہ قانون کے تحت غیر قانونی رائٹ زون کا تعین ضلعی ڈپٹی کمشنر کرے گا اور اس کی اطلاع ضلعی پولیس سربراہ کو دی جائے گی۔ زون کے تعین کے بعد علاقے کو کارڈن آف کیا جا سکے گا، جبکہ رائٹ مینجمنٹ یونٹ کے انسیڈینٹ کمانڈر صورتحال کو کنٹرول کریں گے۔
بل کے مطابق انسیڈینٹ کمانڈر انچارج پولیس اسٹیشن کے رینک کا افسر ہو گا۔ رائٹ مینجمنٹ یونٹ کے افسران کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔ پرتشدد احتجاج میں ملوث قرار پانے والے افراد کو نجی و سرکاری املاک، انسانی جانوں اور دیگر نقصانات کی مالی بھرپائی بھی کرنا ہو گی۔
نقصان کے تعین کا اختیار ٹرائل کورٹ کو حاصل ہو گا، جو محکمہ داخلہ کی معاونت سے فیصلہ کرے گی۔ تاہم ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ میں چیلنج کیا جا سکے گا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق رائٹ مینجمنٹ یونٹ میں خصوصی رائٹ مینجمنٹ فورس کے افسران تعینات کیے جائیں گے۔ بل کو دو ماہ کے لیے متعلقہ اسمبلی کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے، جس کے بعد منظوری کے لیے دوبارہ پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جبکہ حتمی منظوری گورنر پنجاب دیں گے۔









