روس کی بھارت کے مغرب نواز اتحادوں میں شامل ہونے پر سخت تنقید

ماسکو : (آوازنیوز) روس نے بھارت کی جانب سے مغرب نواز اتحادوں میں شمولیت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو افغانستان میں واپسی کی سازش کر رہا ہے۔وریشین فورم میں اپنی تقریر کے دوران روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کواڈ اور انڈو-پیسفک اسٹریٹیجی جیسے مغرب نواز اتحادوں پر کڑی تنقید کی ہے جن میں بھارت بھی شامل ہے۔روسی وزیر خارجہ نےانڈو-پیسفک اسٹریٹیجی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی انڈو پیسفک وجود نہیں رکھتا، نیٹو نے چین مخالف عزائم کے تحت بھارت کو اس حکمت عملی میں شامل کرنے کے لیے یہ تصور تخلیق کیا۔سرگئی لاروف نے بھارت کی کواڈ میں شمولیت پر تنقید کی حالانکہ یوریشین کانفرنس میں بھارت کا حکمران جماعت بی جے پی کے 3 ارکان سمیت 12 رکنی وفد بھی موجود تھا۔سرگئی لاروف نے کہا کہ ہم نے اپنے بھارتی ہم منصبوں سے بات چیت کی تو انہوں نے بتایا کہ ان کی کواڈ میں شمولیت صرف تجارت اور معیشت تک محدود ہے، لیکن عملی طور پر کواڈ ممالک مشترکہ بحری مشقوں میں مسلسل شریک ہو رہے ہیں۔روسی وزیر خارجہ کے ان الفاظ پر کانفرنس میں موجود بھارتی وفد پر سکتہ طاری ہوگیا۔لاروف نے افغانستان سے متعلق ایک اور اہم تبصرہ کرتے ہوئے نیٹو پر تنقید کی کہ 4 سال قبل ذلت آمیز پسپائی کے بعد نیٹو ایک بار پھر افغانستان میں داخلے کے نئے راستے تلاش کر رہا ہے۔قبل ازیں سینیٹر مشاہد حسین سید نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف سے ملاقات کے دوران حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران روس کے مثبت غیرجانبدارانہ کردار پر ان کا شکریہ ادا کیا۔یہ ملاقات یوریشین فورم کے آغاز سے قبل روس کے شہر پرم میں ہوئی جو تقریباً 40 منٹ تک جاری رہی، روسی وزیر خارجہ لاروف نے سینیٹر مشاہد حسین سمیت 5 نمایاں ایشیائی سیاستدانوں سے ملاقات کی جن میں چین، ترکیہ، جنوبی کوریا اور کمبوڈیا کے رہنما شامل تھے۔سینیٹر مشاہد حسین کو روسی وزارت خارجہ اور حکمران جماعت یونائیٹڈ رشیا کی خصوصی دعوت پر پاکستان سے واحد مہمان کے طور پر یوریشین فورم میں کلیدی خطاب کے لیے مدعو کیا گیا تھا، جس میں 25 یوریشیائی ممالک کے 100 سے زائد مندوبین نے شرکت کی۔روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس کی خارجہ پالیسی کا مقصد خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینا ہے۔سینیٹر مشاہد حسین نے صدر ولادیمیر پیوٹن کے یوریشین سیکیورٹی اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس میں سلامتی کو ناقابل تقسیم سمجھا گیا ہے، جو صدر شی جن پنگ کے عالمی سیکیورٹی اقدام اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری کے تصور سے ہم آہنگ ہے۔سینیٹر مشاہد حسین نے ایشیائی نیٹو یا انڈو-پیسفک اسٹریٹیجی کے تصور کو مسترد کر دیا اور کہا کہ یہ بین الاقوامی تعلقات کی عسکریت پسندی کی عکاسی کرتے ہیں۔بعد ازاں سینیٹر مشاہد حسین چین، ترکیہ، جنوبی کوریا اور کمبوڈیا کے دیگر اہم ایشیائی رہنماؤں کے ہمراہ روسی وزیر خارجہ کے ساتھ یوریشین فورم میں شریک ہوئے۔روسی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین نے صدر پیوٹن اور صدر شی جن پنگ کو 2 مضبوط رہنما قرار دیا جو ایک پرامن اور خوشحال یوریشیا کی تعمیر کے لیے مل کر آگے بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدر پیوٹن اور صدر شی جن پنگ کے اس مشن میں پاکستان ایک مساوی شراکت دار کے طور پر کلیدی کردار ادا کرے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں