بھارت: عیدپر گاؤ رکھشکوں کی دہشتگردی، مسلم شناخت جرم بن گیا

ممبئی: (آواز نیوز) عید الاضحیٰ کے موقع پر بھارت میں گاؤ رکھشکوں کی دہشت گردی عروج پر رہی جہاں مسلم شناخت ہونا بھی بھارتی شہریوں کے لیے جرم بن گیا۔بھارت میں نریندر مودی کے دور حکومت میں ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے ہندوتوا نظریے کی بنیاد پر بنی ملکی پالیسیاں بھارتی مسلمانوں کے وجود کے در پے ہیں جس کے باعث بھارت میں مذہبی آزادی شدید دباؤ میں ہے۔عیدالاضحیٰ کے موقع پر مودی کی سرپرستی میں ہندوتوا غنڈوں کا راج دیکھا گیا جنہوں نے مسلم شناخت کے حامل افراد کا جینا حرام کیے رکھا، بھارت میں عید کے موقع پر بھی مسلمانوں کو سکون نہیں ملا اور ہندوتوا غنڈے مسلمانوں پر گاؤ رکھشا کے نام پر حملہ آور رہے۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق حیدرآباد کے علاقے جلب پلی میں بقر عید کے اگلے دن گاؤ رکھشکوں نے جانوروں کی باقیات لے جانے والی گاڑی کو آگ لگا دی، گاؤ رکھشکوں نے ہندوانہ مذہبی نعرے لگا کر ڈرائیور پر حملہ کیا اور موبائل و رقم لوٹنے کے بعد پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔ادھر ریاست کرناٹکا کے شہر کمل نگر میں گائے ذبح کرنے کے الزام پر ہندوتوا انتہا پسندوں نے احتجاج کر کے دکانیں بند کرائیں جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔دی انڈین ایکسپریس کے مطابق مدھیہ پردیش میں بقر عید پر گائے کے بچھڑے کو ذبح کرنے کے الزام میں 7 مسلمان گرفتار کر کے 32 کلو گوشت ضبط کر لیا گیا۔ڈکن ہیرالڈ کے مطابق ریاست کرناٹکا کے علاقے بیدر میں گائے ذبح کے الزام پر 4 مسلمان گرفتار کر لیے گئے اور ہندوتوا کے دباؤ پر قربانی پر بھی قدغن لگا دی گئی، علاوہ ازیں متھرا میں عید گاہ کے قریب گوشت کے ٹکڑے ملنے پر ہنگامہ کھڑا کردیا گیا اور ہندو تنظیموں نے گائے ذبح کرنے کا محض شبہ ظاہر کر کے ایف آئی آر کا مطالبہ کر دیا۔دی ہندوستان ٹائمز کے مطابق عید الاضحیٰ پر آسام کے 5 اضلاع میں مویشی ذبح کرنے کے الزام میں 16 سے زائد مسلمان آسام مویشی تحفظ ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیے گئے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق اڑیشہ کے علاقے ترٹول میں جگن ناتھ مندر کے قریب گائے ذبح کرنے کے الزام میں 3 مسلمان نوجوان گرفتار کرلیے گئے، یہ کارروائی پولیس نے ہندوتوا نظریے کا پرچار کرنے والے غنڈوں کے دباؤ میں آکر کی، علاوہ ازیں اڑیشہ ہی میں عبرسنگھ گاؤں میں گائے کے نام پر پیدا کی گئی فرقہ وارانہ کشیدگی کے نتیجے میں 3 مسلمانوں کو گرفتار کر لیا گیا۔دی وائر کے مطابق گائے کے نام پر نفرت انگیز جرائم عروج پر ہیں اور اس سلسلے میں مودی کی سرکار میں 97 فیصد حملے ہوئے ہیں، مودی کے زیرِ سرپرستی پولیس کی ریاستی دہشتگردی جبکہ ہندوتوا انتہا پسندوں کی غنڈہ گردی میں بتدریج اضافہ ہوا ہوا ہے۔عیدالاضحیٰ پربھارت بھر میں گاؤ رکھشکوں کی دہشتگردی معمول بن چکی ہے جبکہ مودی سرکار خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں