بلوچستان میں پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال، پولیس کریک ڈاؤن میں کئی رہنما گرفتار

کوئٹہ: بلوچستان میں آج آل پارٹیز کی کال پر ہونے والی پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کے دوران پولیس کے کریک ڈاؤن میں کئی سیاسی رہنما اور کارکن گرفتار کر لیے گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ہڑتال بی این پی کے جلسے پر ہونے والے خودکش حملے کے خلاف کی گئی، جس کے باعث کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں میں معمولات زندگی مفلوج ہو گئے۔ کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے اور شاہراہیں بند رہیں، جبکہ مظاہرین نے کئی مقامات پر قومی شاہراہوں پر رکاوٹیں کھڑی کر کے ٹریفک معطل کر دیا۔

🔴 پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں

ہڑتال کے دوران کوئٹہ، دکی، خضدار، قلعہ عبداللہ، زیارت، مستونگ، جعفرآباد، حب اور لسبیلہ سمیت مختلف شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے متعدد رہنماؤں کو گرفتار کیا جن میں:

  • پشتونخوا میپ کے سابق ایم این اے قہار ودان
  • بی این پی کے لقمان کاکڑ اور مراد بلوچ
  • نیشنل پارٹی کے عبدالرسول بلوچ اور عبدالحکیم بلوچ
  • پی ٹی آئی کے ایڈووکیٹ آدم رند
    شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جا رہا ہے اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔

🔴 فائرنگ سے ایس ایچ او زخمی

بروری روڈ پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان فائرنگ کے نتیجے میں ایس ایچ او قادر قمبرانی زخمی ہو گئے، جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

🔴 سیاسی جماعتوں کا ردعمل

دوسری جانب سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ہنگامی پریس کانفرنس میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کا احتجاج پرامن ہے، مگر حکومت اور پولیس طاقت کے ذریعے ہڑتال کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

بی این پی، پشتونخوا میپ، اے این پی اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ ان کے کئی کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر گرفتار کیا گیا ہے۔ ان جماعتوں نے اعلان کیا کہ بلوچستان کے عوام پرامن احتجاج کے حق میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں