سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے لیے سزائے موت کی درخواست — 1,400 قتلوں کا الزام

ڈھاکہ (ویب ڈیسک):بنگلہ دیش کے پبلک پراسیکیوٹر نے 78 سالہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے لیے سزائے موت کی درخواست کر دی ہے۔شیخ حسینہ پر الزام ہے کہ انہوں نے 2024 کے مظاہروں کو دبانے کا حکم دیا، جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔ ان کے خلاف غیر حاضری میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔پبلک پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ “ہم زیادہ سے زیادہ سزا چاہتے ہیں، کیونکہ 1,400 افراد قتل ہوئے، اور وہ 1,400 بار پھانسی کی مستحق ہیں۔ وہ ایک تجربہ کار مجرم ہیں جنہوں نے اپنی بربریت پر کوئی پچھتاوا نہیں دکھایا۔”ذرائع کے مطابق، ڈھاکہ کی عدالت آئندہ ہفتوں میں انسانیت کے خلاف جرائم پر فیصلہ سنائے گی۔شیخ حسینہ نے پندرہ سال تک حکومت کی، لیکن 2024 کے طلبہ مظاہروں کے بعد عوامی دباؤ کے باعث اقتدار چھوڑنے پر مجبور ہوئیں۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، اس دوران کم از کم 1,400 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے۔سابق وزیراعظم اس وقت بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں، جبکہ بنگلہ دیشی عدالتوں کی جانب سے ان کے کئی وارنٹ گرفتاری جاری کیے جا چکے ہیں۔ تاہم، بھارت نے اب تک ان پر عمل درآمد نہیں کیا۔دوسری جانب، حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی نے مقدمے کو “سیاسی انتقام” قرار دیتے ہوئے تمام الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں