لاہور: (آواز نیوز) برصغیر کی حسین ترین اداکاراؤں میں شمار کی جانے والی پاکستانی اداکارہ رانی کو مداحوں سے بچھڑے 32 برس بیت گئے۔8 دسمبر 1946 کو مزنگ لاہور میں پیدا ہونے والی رانی کا اصل نام ناصرہ تھا، ہدایت کار انور کمال پاشا نے ناصرہ کو رانی کا فلمی نام دے کر فلم محبوب میں کاسٹ کیا، ابتدائی ناکامیوں کے بعد فلم ’چن مکھناں‘ اور پھر ’دیور بھابی‘ سے رانی کی کامیابیوں کا سفر شروع ہوا تو اردو اور پنجابی فلموں کی لائنیں لگ گئیں۔رانی نے فلم ’بہن بھائی‘، ’انجمن‘، ’شمع اور پروانہ‘، ’تہذیب‘، ’دیدار‘، ’ایک گناہ اور سہی‘، ’ثریا بھوپالی‘، ’ناگ منی‘، ’دل میرا دھڑکن تیری‘ اور ’بہارو پھول برساؤ‘ سمیت 168 فلموں میں فن کے جوہر دکھائے۔رانی نے ٹی وی ڈراموں میں بھی کام کیا، بہترین اداکاری پر 3 نگار ایوارڈز تو حاصل کئے مگر پرائیڈ آف پرفارمنس کی حسرت لئے ہی دنیا چھوڑ گئیں، فلمی شائقین کے دلوں پر راج کرنے والی رانی کی ذاتی زندگی اتنی خوشگوار نہ رہی، ہدایت کار حسن طارق، فلم ساز جاوید قمر اور کرکٹر سرفراز نواز سے شادیاں کامیاب نہ ہو سکیں۔زندگی کے صدمات سے نڈھال رانی سے زندگی نے بھی وفا نہ کی اور سرطان کے مرض سے 27 مئی 1993 کو 46 برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہوئی، رانی مسلم ٹاؤن لاہور کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔
