یروشلم — اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ پر قبضہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا بلکہ اسے حماس کے کنٹرول سے آزاد کرانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز اسرائیلی کابینہ نے غزہ پر کنٹرول کی تجویز کو منظور کیا، جس پر آسٹریلیا، جرمنی، اٹلی، نیوزی لینڈ اور برطانیہ سمیت کئی مغربی ممالک نے اعتراض کیا۔ ان ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں ممکنہ فوجی آپریشن کو مسترد کرتے ہوئے فلسطین کے لیے دو ریاستی حل پر زور دیا اور خطے میں پائیدار امن کے عزم کا اعادہ کیا۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیلی کابینہ کے فیصلے کو “جنگی جرم” قرار دے کر شدید مذمت کی۔ حماس کے ترجمان نے خبردار کیا کہ غزہ پر قبضہ کرنا آسان نہیں اور اسرائیل کو اس مہم کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔
نیتن یاہو نے وضاحت کی کہ منصوبے کے تحت غزہ کو غیر مسلح کر کے ایک پرامن شہری انتظامیہ قائم کی جائے گی، جس میں نہ فلسطینی اتھارٹی، نہ حماس اور نہ ہی کوئی دہشت گرد تنظیم شامل ہوگی۔ ان کے مطابق یہ اقدام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی میں مددگار ہوگا۔
یہ پیشرفت اسرائیل کی نئی حکمت عملی کو ظاہر کرتی ہے، جس پر عالمی سطح پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے — مغربی ممالک دو ریاستی حل پر زور دے رہے ہیں، جبکہ اسرائیل اپنی شرائط پر غزہ کی انتظامیہ کی تبدیلی چاہتا ہے۔