نئی دہلی:بھارت میں مودی سرکار نے آئین میں ترمیمی بل پیش کر کے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے انسدادِ کرپشن کے نام پر اداروں کو سیاسی انتقام کا ہتھیار بنا لیا ہے۔بھارتی لوک سبھا میں بی جے پی نے آئین کی 130ویں ترمیم کا بل پیش کیا، جس کے تحت کوئی بھی وزیر اگر 30 دن جیل میں رہے تو عہدے سے خودکار طور پر برطرف ہو جائے گا۔ بی جے پی کے مطابق یہ بل احتساب اور عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے ہے، تاہم اپوزیشن نے اسے جمہوری اقدار کے خلاف اور سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کی کوشش قرار دیا ہے۔کانگریس رہنما منیش تیواری نے کہا کہ جرم ثابت ہوئے بغیر سزا دینا بے گناہی کے اصول کے خلاف ہے، جبکہ مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے خبردار کیا ہے کہ یہ قانون ریاستی حکومتیں گرانے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔بین الاقوامی جریدے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی نے 2014ء کے بعد سے 95 فیصد ای ڈی اور سی بی آئی کیسز اپوزیشن رہنماؤں پر بنائے ہیں۔ کئی بڑے رہنما، بشمول کیجریوال، منیش سسودیا اور ہیمانت سورین، انتخابات سے قبل گرفتار کیے گئے۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں، لہٰذا بل کی منظوری مشکل ہے۔ تاہم بی جے پی اس ترمیمی بل کو انتخابی بیانیے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے عوامی ہمدردیاں سمیٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام بھارتی وفاق کو کمزور کر کے مرکز کو ریاستوں پر مسلط کرنے کی سازش ہے، جس کے نتیجے میں بھارت ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔
