1948 کا 100 روپے کا نوٹ: لاکھوں روپے کی قیمت رکھنے والا نایاب خزانہ

کراچی: پاکستان کے قیام کے ابتدائی دنوں میں جاری ہونے والا 1948 کا 100 روپے کا نوٹ آج اپنی نایابی کے باعث لاکھوں روپے میں خریدا اور بیچا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ نوٹ “اسمال پری فکس” (یعنی ایک یا دو حروف والے سیریل نمبر) کے ساتھ ہو اور اچھی حالت میں محفوظ کیا گیا ہو تو اس کی موجودہ قیمت 8 سے 12 لاکھ روپے تک پہنچ سکتی ہے۔

تاریخی پس منظر

یہ نوٹ اس وقت چھاپا گیا جب پاکستان ایک نوزائیدہ ملک تھا اور کرنسی کا انتظام عارضی طور پر ریزرو بینک آف انڈیا کے پاس تھا۔ نوٹ پر “Government of Pakistan” اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں درج ہوتا تھا، جس کی وجہ سے یہ تاریخی طور پر بھی بے حد اہم مانا جاتا ہے۔

کیوں خاص ہے یہ نوٹ؟

  • یہ نوٹ آزادی کے فوراً بعد محدود تعداد میں جاری ہوا۔
  • “اسمال پری فکس” جیسے A یا AB سے شروع ہونے والے سیریل نمبر سب سے زیادہ قیمتی ہیں۔
  • اگر نوٹ ان سرکولیٹڈ (UNC) حالت میں ہو یعنی اس پر کوئی شکن، داغ یا پھٹنے کے نشانات نہ ہوں تو اس کی قیمت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔
  • ان نوٹوں پر ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنرز جیسے سی ڈی دیشمکھ یا ایچ وی آر آئینگر کے دستخط بھی کلیکٹرز کے لیے خاص اہمیت رکھتے ہیں۔
  • غلط پرنٹنگ (Misprints) یا کم سیریل نمبر والے نوٹ (جیسے 000001) کی قیمت عام نوٹوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ لگائی جاتی ہے۔

موجودہ مارکیٹ قیمت (2025)

  • عام حالت میں چلنے والے نوٹ: 50 ہزار سے 1.5 لاکھ روپے تک
  • ان سرکولیٹڈ (UNC) نوٹ: 5 سے 8 لاکھ روپے تک
  • اسمال پری فکس یا اسٹار مارک والے نوٹ: 8 سے 12 لاکھ روپے تک
  • مس پرنٹ (Misprint) نوٹ: 15 لاکھ روپے تک

بیچنے کا طریقہ

ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ نوٹ کی اصلیت پہلے کسی ماہر یا گریڈنگ سروس (جیسے Paper Money Guaranty – PMG) سے تصدیق کروائی جائے۔ اس کے بعد یہ نایاب نوٹ آن لائن پلیٹ فارمز جیسے CoinBazzar.com، BidCurios.com، یا eBay پر فروخت کیے جا سکتے ہیں۔

قومی ورثہ

1948 کا یہ 100 روپے کا نوٹ نہ صرف پاکستان کی ابتدائی معیشت کی یادگار ہے بلکہ دنیا بھر کے کلیکٹرز کے لیے “ہولی گریل” کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ محض کرنسی کا پرزہ نہیں بلکہ پاکستان کی تاریخ کا ایک انمول خزانہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں