کراچی: بائیکاٹ کی مہم اور ہندو انتہاپسندوں کے دباؤ کے باوجود بھارت آخرکار پاکستان کے سامنے جھک گیا اور ایشیا کپ میں قومی ٹیم کے ساتھ کھیلنے پر آمادگی ظاہر کر دی۔
گزشتہ مہینوں میں دونوں ممالک کے درمیان فوجی کشیدگی کے بعد بھارت میں پاکستان کے ساتھ کھیلوں کے مکمل بائیکاٹ کی آوازیں بلند ہو رہی تھیں۔ تاہم ماہرین نے شروع سے ہی واضح کیا تھا کہ بھارت کسی بڑے ایونٹ میں ایسا قدم نہیں اٹھائے گا کیونکہ اس سے اسے بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت نے لیجنڈز چیمپئن شپ میں پاکستان سے کھیلنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ اس ٹورنامنٹ میں مالی مفادات کا کوئی بڑا خطرہ نہیں تھا، مگر ایشیا کپ جیسے بڑے ایونٹ میں بھارت نے تمام نعرے اور دباؤ ایک طرف رکھ کر کھیلنے پر رضامندی ظاہر کر دی۔
بھارتی بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری دیواجیت سائیکیا نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کے خلاف کھیلوں میں مکمل بائیکاٹ ممکن نہیں، کیونکہ اگر بھارت کثیر ملکی ٹورنامنٹس میں ایسا کرتا ہے تو آئی سی سی یا ایشین کرکٹ کونسل کی طرف سے سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ان کے مطابق ایسے فیصلے نوجوان کرکٹرز کے کیریئر پر بھی منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کھیلوں کے حوالے سے پالیسیاں بھارتی مرکزی حکومت بناتی ہے اور بی سی سی آئی صرف انہی ہدایات پر عمل کرتا ہے۔ اس فیصلے میں فیڈریشنز کے مفادات اور کھلاڑیوں کے خدشات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں 14 ستمبر کو گروپ اسٹیج میں مدمقابل ہوں گی، جبکہ امکان ہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان اس ٹورنامنٹ کے دوران تین بار تک ٹکراؤ ہو سکتا ہے۔