تیونس:
دنیا کے 44 ممالک سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکنان، جن میں پاکستانی بھی شامل ہیں، غزہ کی جانب امداد لے جانے والے “گلوبل صمود فلوٹیلا” میں شامل ہونے کے لیے تیونس پہنچ گئے ہیں۔
اس فلوٹیلا کا مقصد اسرائیلی محاصرے کو توڑنا اور غزہ کے متاثرہ عوام تک براہِ راست امداد پہنچانا ہے۔ سابق پاکستانی سینیٹر مشاق احمد خان بھی اس قافلے کا حصہ ہیں، جبکہ آسٹریلیا، جرمنی، انڈونیشیا، آئرلینڈ، اٹلی، کویت، مالدیپ اور ناروے سمیت متعدد ممالک کے کارکنان بھی شریک ہیں۔
🚢 جہازوں کی آمد اور عوامی استقبال
اتوار 7 ستمبر کو امدادی جہاز تیونس کے دارالحکومت کے قریب “سیدی بوسعید” بندرگاہ پر پہنچے، جہاں عوام کی بڑی تعداد نے ان کا پُرجوش استقبال کیا۔
منتظمین کے مطابق آئندہ دو دن میں مزید 20 جہاز تیونس پہنچ کر قافلے کا حصہ بنیں گے۔
📅 روانگی کا شیڈول
یہ جہاز 10 ستمبر کو تیونس سے غزہ کے لیے روانہ ہوں گے، اور اس دوران مزید کشتیوں کے شامل ہونے کی بھی توقع ہے۔ اس مشن میں اب تک 150 سے زائد کارکنان شامل ہیں جن میں یورپ، افریقہ اور ایشیا کے نمائندے بھی موجود ہیں۔
⚠️ غزہ کی صورتحال
تنظیم کاروں کا کہنا ہے کہ یہ مشن دنیا کو غزہ کی سنگین انسانی صورتحال کی طرف متوجہ کرنے کی ایک کوشش ہے۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ دو سال میں اسرائیلی حملوں سے غزہ میں 64 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ سخت محاصرے نے امداد کی فراہمی کو تقریباً ناممکن بنا دیا ہے۔