لاہور: پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے نے مون سون بارشوں کے گیارھویں اسپیل کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔ محکمے کے مطابق صوبے میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 104 ہو چکی ہے جبکہ لاکھوں افراد براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔ دریائے راوی، دریائے چناب اور دریائے ستلج میں آنے والے سیلابی ریلوں نے درجنوں اضلاع میں تباہی مچائی ہے۔
پی ڈی ایم اے کا نیا الرٹ
پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ 16 سے 19 ستمبر کے دوران دریاؤں کے بالائی علاقوں میں بارشوں کا امکان ہے جس سے ندی نالوں اور دریاؤں میں مزید طغیانی آ سکتی ہے۔ ادارے نے شہریوں کو دریاؤں کے کناروں پر جانے اور تفریحی سرگرمیوں سے گریز کی ہدایت دی ہے۔
سیلاب سے تباہ کاریاں
پنجاب میں سیلاب سے 45 لاکھ 70 ہزار افراد اور 4700 سے زائد دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں جبکہ ہزاروں مکانات منہدم ہوگئے۔ متاثرین کی بڑی تعداد ریلیف کیمپس میں مقیم ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق اب تک متاثرہ علاقوں سے 25 لاکھ 12 ہزار افراد اور 20 لاکھ 19 ہزار سے زائد مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔ ریلیف سرگرمیوں کے لیے صوبے بھر میں 392 ریلیف کیمپس، 493 میڈیکل کیمپس اور 422 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
ڈیمز کی صورتحال
ریلیف کمشنر کے مطابق منگلا ڈیم 93 فیصد جبکہ تربیلا ڈیم اپنی مکمل گنجائش یعنی 100 فیصد تک بھر چکا ہے۔ بھارت میں دریائے ستلج پر واقع بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 89 فیصد تک بھرے ہوئے ہیں، جس سے مزید پانی چھوڑنے کی صورت میں خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
پس منظر
خیال رہے کہ پاکستان میں مون سون کا سلسلہ 26 جون سے جاری ہے جس کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں ریکارڈ بارشیں ہوئیں۔ خیبرپختونخوا، پنجاب اور پوٹھوہار کے کئی علاقوں میں بادل پھٹنے کے واقعات اور شدید بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ انڈیا کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کے بعد پنجاب میں دریائے راوی، چناب اور ستلج کے اطراف کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے۔
اس وقت بھی رحیم یار خان، ملتان اور دیگر نشیبی اضلاع میں ریسکیو آپریشن جاری ہیں جبکہ متاثرین کی بڑی تعداد کو ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں ہنگامی اقدامات جاری ہیں تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔