تہران/نیویارک: (نمائندہ) ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اقوامِ متحدہ کی جانب سے ایران پر دوبارہ عائد کی جانے والی بین الاقوامی پابندیوں کو غیر منصفانہ، غیر قانونی اور غیر اخلاقی قراردیتے ہوئے سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ایران جنگ سے نہیں ڈرتا مگر جنگ کا خواہاں بھی نہیں۔انہوں نے بتایا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پابندیاں دوبارہ نافذ کی جا رہی ہیں جبکہ تہران 2015 کے جوہری معاہدے سے متعلق اپنے مؤقف کی تردید کرتا ہے اور معاہدے کے تحت کیے گئے وعدوں کی پاسداری کا اعادہ کرتا ہے۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا، جس کے بعد سنپ بیک/ری انفورسمنٹ کا عمل آغاز میں آیا۔ پزشکیان نے نیویارک میں صحافیوں اور امریکی ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ وہ امن کے خواہاں ہیں مگر مخالف طاقتوں کے راستے پورے خطے کو آگ میں ڈال سکتے ہیں، اور اگر ایران پر حملہ ہوگا تو وہ بھرپور جوابی کارروائی کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران نیوکلیئر عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) سے دستبردار نہیں ہوگا۔ ایرانی قیادت نے بعض یورپی دارالحکومتوں کو سفارتکار واپس بلانے کے اقدامات کیے اور عالمی سطح پر پابندیوں کی قانونی حیثیت کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا۔ عالمی ردِعمل اور سیکیورٹی کونسل کے ووٹنگ عمل کی تازہ صورتحال کے بارے میں رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ روس اور چین نے پابندیوں میں تاخیر کی کوشش کی مگر مجوزہ بل ناکام رہا۔
