کوئٹہ: بلوچستان کے دارالحکومت میں ایف سی ہیڈکوارٹر پر خودکش حملے میں 10 شہری شہید اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے، جبکہ سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی میں خودکش بمبار سمیت 6 دہشتگرد مارے گئے۔
واقعہ کی تفصیل
پولیس اور سکیورٹی ذرائع کے مطابق ماڈل ٹاؤن کے علاقے خوجک روڈ پر واقع ایف سی ہیڈکوارٹر کے مرکزی دروازے پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرا دی گئی۔ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور کھڑی گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا۔ دھماکے کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حملہ بلوچستان میں جاری دہشت گردی کی لہر کا حصہ تھا، تاہم سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے دہشتگردوں کو اندر داخل ہونے سے روک کر بڑی تباہی کو ٹال دیا۔
جانی نقصان
صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے سول اسپتال کوئٹہ میں میڈیا کو بتایا کہ واقعے میں 10 افراد شہید ہوئے جن میں 4 خواتین بھی شامل ہیں، جبکہ 30 سے زائد زخمی زیر علاج ہیں۔ زخمیوں میں 2 سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں اور کئی افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
حکومتی ردعمل
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایف سی کے بہادر جوانوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے “فتنۂ ہندوستان” کے 6 دہشتگردوں کو جہنم واصل کر کے ان کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف سی کے سپوتوں نے جرات اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑی تباہی کو روکا۔ انہوں نے زخمی جوانوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا بھی کی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائیاں امن و امان کو نقصان پہنچانے کی ناکام کوشش ہیں۔ انہوں نے شہدا کے اہلخانہ کے لیے مالی امداد اور زخمیوں کے علاج کا مکمل خرچ برداشت کرنے کا اعلان کیا۔
سکیورٹی اقدامات
حملے کے بعد کوئٹہ شہر میں سخت سکیورٹی نافذ کر دی گئی، ایف سی اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر ناکہ بندی کر دی جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
ترجمان ایف سی کے مطابق دھماکے سے ہیڈکوارٹر کی بیرونی دیوار اور گیٹ متاثر ہوئے ہیں لیکن اندرونی تنصیبات محفوظ ہیں۔ حکام نے بتایا کہ حملہ ممکنہ طور پر مقامی دہشت گرد گروہوں کی کارروائی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔