اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) — حکومتِ پاکستان اور آئی ایم ایف (بین الاقوامی مالیاتی فنڈ) کے درمیان 1.2 ارب ڈالر کی تیسری قسط کے حصول کے لیے مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں اور سٹاف لیول معاہدہ جلد طے پانے کی توقع ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز (MEFP) میں شامل کچھ شرائط سخت تھیں جن پر وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو ہدایت کی کہ آئی ایم ایف سے ورچوئل بات چیت میں نرمی برتنے کی درخواست کی جائے تاکہ جلد اتفاق رائے پیدا ہو۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے میں تاخیر کی بڑی وجوہات میں ایک ایکسٹرنل فنانسنگ کے تخمینوں میں فرق اور گورننس اینڈ کرپشن ڈائگناسٹک رپورٹ کے اجراء میں تاخیر شامل ہیں۔ حکومت اس رپورٹ کو پبلش کرنے کے معاملے پر غور کر رہی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سیلابی نقصانات کے حتمی تخمینے بھی دوبارہ آئی ایم ایف سے شیئر کیے جائیں گے، تاکہ قرض پروگرام کے تحت ریلیف پالیسیوں کو بہتر بنایا جا سکے۔
ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ “تمام بڑے اہداف پر اتفاق رائے پیدا ہو چکا ہے اور کوئی بڑی رکاوٹ باقی نہیں۔ فریقین آئندہ 7 سے 15 دنوں میں معاہدہ طے کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔”
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی تصدیق کی کہ “آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مثبت اور نتیجہ خیز رہے، سٹاف لیول معاہدہ کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔“
آئی ایم ایف کے اعلامیے کے مطابق، پاکستانی حکام نے قرض پروگرام پر عملدرآمد کو مضبوط بنایا ہے، جب کہ مذاکرات میں مالیاتی نظم و ضبط، توانائی اصلاحات، مہنگائی پر قابو اور شفافیت جیسے موضوعات پر نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان پالیسی سطح پر مذاکرات جاری رہیں گے۔ فنڈ نے سیلاب متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور پاکستان کی اقتصادی استحکام کی کوششوں کو سراہا۔
ذرائع کے مطابق، اگر باقی تکنیکی اور مالیاتی نکات طے ہو گئے تو سٹاف لیول معاہدہ آئندہ ہفتے دستخط کے مرحلے میں داخل ہو جائے گا۔