لاہور (ویب ڈیسک) — تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ حافظ سعد رضوی اور ان کے بھائی انس رضوی کی ایک روزہ روپوشی ختم ہوگئی۔ پولیس اور خفیہ اداروں نے دونوں رہنماؤں کا سراغ لگا لیا ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے حتمی کارروائی کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، مریدکے میں گزشتہ روز پرتشدد احتجاج کے دوران دونوں رہنما اچانک منظرِ عام سے غائب ہوگئے تھے، جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے متحرک ہوئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ٹیکنیکل ٹریکنگ اور خفیہ اطلاعات کی مدد سے ان کا ٹھکانہ معلوم کر لیا گیا ہے۔
🔹 پولیس کا مؤقف
پولیس حکام کے مطابق:
“دونوں رہنماؤں کی گرفتاری اب محض وقت کی بات ہے۔ ریاست چاہتی ہے کہ وہ پرامن طریقے سے خودسپردگی اختیار کریں۔ اگر وہ زخمی ہیں تو طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی، بشرطیکہ وہ قانون کے حوالے ہوں۔”
انہوں نے واضح کیا کہ چھپنے کی کوئی جگہ باقی نہیں بچی اور کارروائی قانونی دائرے میں رہتے ہوئے کی جائے گی۔
🔹 سرچ آپریشن اور گرفتاریاں
پولیس کی جانب سے مریدکے اور گرد و نواح میں سرچ آپریشن جاری ہے۔ متعدد ٹی ایل پی رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق، ٹی ایل پی کی احتجاجی کارروائیاں ایک منظم تشدد کا حصہ تھیں، جن میں قیادت نے ہجوم کو اکسانے کا کردار ادا کیا اور بعد ازاں فرار ہو کر ریاستی عملداری کو چیلنج کیا۔
🔹 پرتشدد واقعات کی تفصیل
پولیس کے مطابق 12 اور 13 اکتوبر کی درمیانی شب ہونے والے تصادم میں:
- ایک پولیس افسر شہید اور 48 اہلکار زخمی ہوئے۔
- 17 اہلکاروں کو گولیوں کے زخم آئے۔
- 40 سے زائد گاڑیاں (سرکاری و نجی) جلا دی گئیں۔
- 6 راہ گیر جاں بحق اور 30 کے قریب شہری زخمی ہوئے۔
- 3 ٹی ایل پی کارکن بھی ہلاک ہوئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق، مظاہرین نے پتھراؤ، پیٹرول بم، کیلوں والے ڈنڈے اور چھینا گیا اسلحہ استعمال کیا، جبکہ اندھا دھند فائرنگ سے حالات مزید خراب ہوئے۔
🔹 ریاست کا پیغام
پولیس حکام نے کہا کہ:
“6 بے گناہ شہریوں کی ہلاکت لمحۂ فکریہ ہے۔ ریاست قانون کے مطابق کارروائی کرے گی، مگر دروازہ پرامن خودسپردگی کے لیے کھلا ہے۔”
ریاستی اداروں نے واضح کیا ہے کہ قانون سے بھاگنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور اگر کسی نے مفرور رہنماؤں کی مدد یا پناہ فراہم کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔