دی اکانومسٹ کا انکشاف: بشریٰ بی بی عمران دور میں اہم تقرریوں اور فیصلوں پر اثرانداز ہوتی رہیں

لندن: برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کے ڈیجیٹل میگزین نے اپنی خصوصی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے دورِ حکومت میں اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی نہ صرف اہم سرکاری فیصلوں پر اثرانداز ہوتی رہیں بلکہ اہم تقرریوں، حکومتی امور اور سفری معاملات میں بھی اُن کا کردار نمایاں تھا۔

سینئر صحافی اوون بینیٹ جونز کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کی تیسری شادی نے ان کی حکمرانی کے انداز پر سوالات کھڑے کیے۔ عمران خان کے قریبی حلقوں کے مطابق بشریٰ بی بی وزیراعظم کے روزمرہ فیصلوں، حساس تقرریوں اور حکومتی معاملات میں براہِ راست اثر ڈالتیں، جبکہ عمران خان روحانی مشوروں کے بغیر کوئی بڑا فیصلہ کرنے سے گریز کرتے تھے۔

رپورٹ میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ بشریٰ بی بی کی اجازت کے بغیر وزیراعظم کا سرکاری طیارہ تک روانہ نہیں ہو سکتا تھا، اور اُن کے اشارے پر کئی دیرینہ ساتھیوں اور مشیروں کو عہدوں سے ہٹایا گیا۔ یہاں تک کہ اُس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ون آن ون ملاقاتوں میں بھی بشریٰ بی بی موجود رہتی تھیں اور اکثر گفتگو بھی وہی کرتی تھیں۔

مزید انکشاف کیا گیا کہ حساس اداروں کے کچھ افراد مبینہ طور پر اہم معلومات بشریٰ بی بی تک پہنچاتے تھے، جنہیں وہ عمران خان کے سامنے روحانی ”بصیرت“ کے طور پر پیش کرتی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی کے ملازمین نے بھی دعویٰ کیا کہ وہ روحانی عملیات کے لیے مخصوص اشیاء منگواتی تھیں۔

میگزین کے مطابق عمران خان نے سیاسی طاقت کے حصول کے لیے بشریٰ بی بی سے شادی کی، اور اُن کے کہنے پر مذہبی و روحانی تاثر کو اپنی سیاست کا حصہ بنایا۔ تاہم اقتدار میں آنے کے بعد عمران خان اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے، فوجی قیادت سے اختلافات بڑھتے گئے اور بالآخر عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے محروم ہوئے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عمران خان کو بعد ازاں ریاستی تحائف اور اسلامی یونیورسٹی کے منصوبے میں مبینہ بدعنوانی پر متعدد مقدمات کا سامنا کرنا پڑا، جو آج بھی اُن کے سیاسی مستقبل پر سوالیہ نشان بنے ہوئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں