ڈھاکہ ٹریبونل کا تاریخی فیصلہ-شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم پر سزائے موت

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنا دی ہے۔ جسٹس غلام مرتضیٰ مجمدار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے 453 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا جس میں سابق وزیراعظم کو 2024 میں طلبہ احتجاج کے دوران مہلک کریک ڈاؤن کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔

عدالت کے مطابق حسینہ واجد نے مظاہرین کے خلاف مہلک ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دی اور سیکیورٹی فورسز کو طاقت کے بے جا استعمال کا حکم دیا۔ استغاثہ نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نے احتجاج کے دوران ہیلی کاپٹر اور ڈرون فائرنگ کی بھی منظوری دی تھی، جس کے نتیجے میں اقوامِ متحدہ کے مطابق 15 جولائی سے 5 اگست 2024 تک 1400 افراد مارے گئے۔

فیصلہ سنائے جانے کے وقت شیخ حسینہ واجد بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔ اپنے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ ’’عدالت جو فیصلہ دے، مجھے پرواہ نہیں۔ تمام الزامات جھوٹے ہیں۔‘‘

دوسری جانب عوامی لیگ نے ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی کال دے رکھی ہے جبکہ ڈھاکہ سمیت متعدد شہروں میں سخت سیکیورٹی نافذ کر دی گئی ہے۔ احتجاجی ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے دھان منڈی کے علاقے میں پولیس نے سٹن گرینیڈ بھی استعمال کیے۔

سابق وزیراعظم کے بیٹے سجیب واجد نے بھی فیصلے کو متنازع قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر عوامی لیگ پر سے پابندی نہ ہٹائی گئی تو فروری کے انتخابات متاثر ہو سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ طلبہ احتجاج سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹہ ختم نہ کیے جانے کے خلاف شروع ہوا تھا، جس میں بعد ازاں بڑے پیمانے پر کراک ڈاؤن کے باعث سینکڑوں ہلاکتوں نے سیاسی بحران کو جنم دیا تھا۔

شیخ حسینہ تقریباً 19 سال کے مجموعی اقتدار کے ساتھ بنگلہ دیش کی طویل ترین مدت تک وزیراعظم رہنے والی رہنما رہی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں