مظفر آباد: آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں وزیراعظم چودھری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دی گئی، جس پر آج دوپہر 3 بجے رائے شماری ہوگی۔ اجلاس میں تحریک پر بحث جاری ہے جبکہ سیاسی ماحول انتہائی گرم ہو چکا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے اپنے وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار فیصل ممتاز راٹھور کے لیے 35 سے زائد ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے تو فیصل ممتاز راٹھور آزاد کشمیر کے سولہویں اور موجودہ اسمبلی کے چوتھے وزیراعظم بن جائیں گے۔
تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے 53 رکنی ایوان میں 27 ووٹ درکار ہیں۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کو پہلے ہی سادہ اکثریت حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) نے بھی انوار الحق کے خلاف ووٹ دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔ تاہم ن لیگ نے وضاحت کی ہے کہ وہ حکومت میں شامل نہیں ہوگی بلکہ ایوان میں مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی۔
وزیراعظم چودھری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد 14 نومبر کو جمع کرائی گئی تھی، جسے انہوں نے مستعفی ہوکر ٹالنے سے انکار کر دیا تھا۔ گزشتہ ماہ صدر آصف علی زرداری نے تحریک عدم اعتماد کی منظوری دی تھی جس کے بعد سیاسی ہلچل مزید بڑھ گئی۔
پیپلز پارٹی نے 26 اکتوبر کو اسلام آباد کے سندھ ہاؤس میں ایک سیاسی ڈنر کا اہتمام کیا، جس میں 27 ارکان اسمبلی نے شرکت کی۔ اسی روز پی ٹی آئی فارورڈ بلاک کے 10 وزرا نے بھی فریال تالپور سے ملاقات کے بعد پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی، جس سے پارٹی کو ایوان میں واضح برتری ملی۔
موجودہ صورتحال میں انوارالحق گروپ صرف 7 ارکان تک محدود رہ گیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے پاس 5، مسلم کانفرنس اور جموں کشمیر پیپلز پارٹی کے پاس ایک، ایک نشست موجود ہے۔
چند گھنٹوں میں ہونے والی رائے شماری آزاد کشمیر کی سیاسی سمت کا فیصلہ کرے گی۔









