اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اور سینیٹر محمد اورنگزیب نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان نے آبادی کے بے قابو اضافے اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کو سنجیدگی سے نہ لیا تو مستقبل میں صورتحال نہایت سنگین ہوسکتی ہے۔ پاپولیشن کونسل کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آبادی میں تیزی سے اضافہ مسائل، غربت اور معاشی دباؤ کو بڑھا رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ آبادی کی شرحِ نمو 2.55 فیصد ہے، جو خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے، جبکہ موجودہ جی ڈی پی گروتھ اس آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ ان کے مطابق ملک میں تقریباً 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جن میں بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے اضلاع زیادہ متاثر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آبادی میں اضافے کی وجہ سے وسائل پر دباؤ بڑھ رہا ہے، خصوصاً شہروں میں قائم کچی آبادیاں پانی، صحت، صفائی اور چائلڈ اسٹنٹنگ جیسے مسائل کا گڑھ بن چکی ہیں۔ حکومت کے پاس ان کچی آبادیوں کا مکمل ڈیٹا تک موجود نہیں ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ آبادی کنٹرول کرنے کے لیے بچوں کی افزائش میں منصوبہ بندی ضروری ہے۔ اگر آبادی اور کلائمیٹ چینج کے چیلنجز کو فوری توجہ نہ دی گئی تو پاکستان کو سیلاب، خشک سالی سمیت مزید ماحولیاتی آفات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت اس وقت مثبت سمت میں بڑھ رہی ہے اور حکومت آئی ایم ایف پروگرام اور اسٹرکچرل ریفارمز پر مکمل عملدرآمد کر رہی ہے، جس کے باعث معاشی صورتحال میں بہتری آرہی ہے۔









