اسلام آباد: مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی فضائی جھڑپ کے بارے میں امریکی ذرائع کے بعد فرانسیسی کمانڈر نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ بھارتی رافیل طیاروں کی ناکامی کا سبب تکنیکی خامیاں نہیں بلکہ بھارتی پائلٹس کی کمزور مہارت تھی۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق 6 اور 7 مئی کو ہونے والی اس جنگ کو دنیا بھر کی عسکری قیادت نے باریک بینی سے مانیٹر کیا، کیونکہ یہ جدید لڑاکا طیاروں، تربیت یافتہ پائلٹس اور فضائی دفاعی نظاموں کی حقیقی جانچ کا نادر موقع تھا۔
فرانس کے شمال مغربی حصے میں واقع نیول ایئربیس کے کمانڈر کیپٹن یوک لونے نے میڈیا سے گفتگو میں اعتراف کیا کہ رافیل طیارے میں کوئی تکنیکی مسئلہ نہیں تھا۔ ان کے مطابق اصل خرابی ’’پائلٹ کی مہارت‘‘ میں تھی، جبکہ پاکستان نے صورتحال کو انتہائی منظم، مربوط اور مؤثر حکمتِ عملی کے ساتھ کنٹرول کیا۔
کیپٹن یوک لو 25 سال سے رافیل اڑا رہے ہیں اور جوہری صلاحیت رکھنے والے اسکواڈرن سمیت جدید جنگی جہازوں کی نگرانی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس رات 140 سے زائد طیارے فضا میں موجود تھے، جس نے صورتحال کو پیچیدہ بنا دیا تھا، مگر پاکستان نے اسے بھارت کے مقابلے میں کہیں بہتر انداز میں ہینڈل کیا۔
انڈو پیسفک کانفرنس کے دوران بھارتی مندوب نے فرانسیسی کمانڈر کے بیان کو ’’چینی پروپیگنڈا‘‘ قرار دے کر روکنے کی کوشش کی، مگر کیپٹن لونے نے اسے یکسر نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ رافیل کا ریڈار ناکام نہیں ہوا تھا، بلکہ مسئلہ اسے چلانے والوں کی غلطیوں میں تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ رافیل کسی بھی چینی طیارے سے مقابلے کی صلاحیت رکھتا ہے، مگر فیصلہ کن عنصر تربیت، حکمتِ عملی اور وقت پر درست فیصلہ سازی ہے — اور یہی چیز بھارت میں کمزور رہی۔
رپورٹس کے مطابق بھارت اب رافیل کے نیول ورژن میں دلچسپی لے رہا ہے جو ایئرکرافٹ کیریئر پر لینڈ کر سکتا ہے اور جوہری ہتھیار اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ فی الحال یہ صلاحیت صرف فرانسیسی بحریہ کے پاس موجود ہے۔
عالمی دفاعی ماہرین کے مطابق پاکستان—بھارت فضائی جھڑپ مستقبل کی فضائی جنگی حکمتِ عملی کے لیے اہم مثال بن چکی ہے، کیونکہ اس میں پائلٹس، ریڈارز، جنگی طیاروں اور ایئر ٹو ایئر میزائلوں کی کارکردگی کو حقیقی ماحول میں پرکھا گیا۔









