اسلام آباد: جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو ’’جبری، جعلی اور غیر جمہوری‘‘ قرار دیتے ہوئے اسے مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔
پارٹی کی مجلسِ شوریٰ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترمیم پارلیمانی اقدار اور جمہوری عمل کے برخلاف ہے، اور اسے لانے والی قوتوں کی ساکھ میں کوئی اضافہ نہیں ہوا بلکہ عوام میں حکومتی مقبولیت مزید کم ہوئی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی نے پارلیمنٹ میں اس ترمیم کی مخالفت کی اور مجلس شوریٰ نے بھی اس فیصلے کی توثیق کردی۔ انہوں نے 26ویں ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن کی باہمی مشاورت سے منظور ہوئی تھی، جبکہ 27ویں ترمیم میں اہم اسٹیک ہولڈرز کو نظرانداز کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ترمیم کے ذریعے پیچیدہ قانونی معاملات پیدا کیے گئے جس سے عدالتیں بھی مشکل میں پڑ گئی ہیں۔ پیپلز پارٹی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ذوالفقار بھٹو کے نظریے کے برخلاف حکومت کا غیر جمہوری اقدامات میں ساتھ دے رہی ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے بعض اہل منصب کو تاحیات استثنا دینے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ طبقاتی نظام کو فروغ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر خلفائے راشدین کا احتساب ہوسکتا ہے تو آج کے حکمران کس طرح قانون سے بالاتر ہوسکتے ہیں؟
مولانا فضل الرحمان نے مسلح افواج کے سربراہان کو دی گئی تاحیات مراعات پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ ’’قانون کی نظر میں سب برابر ہیں‘‘ اور یہ اقدامات اسلامی اور جمہوری اصولوں کے منافی ہیں۔









