اسلام آباد کچہری خودکش حملہ: منصوبہ بندی افغانستان سے ہوئی، بڑے ملزمان گرفتار — عطا تارڑ

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ 11 نومبر کو اسلام آباد کی کچہری میں ہونے والے خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے اور اس منصوبے کے مرکزی کرداروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر اطلاعات نے خودکش حملے کے ہینڈلر ساجد اللہ عرف شینا کا ویڈیو بیان بھی جاری کیا۔ انہوں نے بتایا کہ حملے کی تمام منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی جبکہ ساجد اللہ تحریک طالبان کا سابق رکن ہے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ انٹیلی جنس بیورو اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے حملے کے بعد 48 گھنٹوں کے اندر چار اہم ملزمان—ساجد اللہ عرف شینا، کامران خان، محمد ذالی اور شاہ منیر—کو گرفتار کیا۔

وزیر اطلاعات کے مطابق ساجد اللہ 2015 میں تحریک طالبان افغانستان میں شامل ہوا اور متعدد تربیتی کیمپوں سے عسکری تربیت حاصل کی۔ اگست 2025 میں اس نے ٹی ٹی پی کمانڈر داد اللہ سے ملاقات کی اور اسی کے ذریعے ٹی ٹی پی سربراہ نور ولی محسود کے احکامات موصول کیے۔

انہوں نے بتایا کہ ساجد اللہ اور اس کے ساتھی افغانستان کے ضلع شیگل اور کابل میں موجود دہشت گرد نیٹ ورک سے رابطے میں رہے۔ بعد ازاں پاکستان واپسی پر ساجد اللہ نے خودکش حملہ آور عثمان شنواری کو جیکٹ اور دھماکہ خیز مواد فراہم کیا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ دہشت گرد راولپنڈی اور اسلام آباد میں بڑے حملوں کا ارادہ رکھتے تھے مگر وہ اپنے اصل اہداف تک نہیں پہنچ سکے۔ جی الیون میں ہونے والا خودکش حملہ ان کی جانب سے منتخب کی گئی پہلی ممکنہ جگہ تھی جہاں نقصان کم ہوا۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ افغانستان سے جڑا ہوا ہے اور گرفتار دہشت گردوں کا حملے میں کسی نہ کسی سطح پر کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ایجنسیاں، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور مسلح افواج مکمل طور پر الرٹ ہیں اور اس بڑی کامیابی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم پیش رفت فراہم کی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف شہریوں کے تحفظ پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں جبکہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں مسلح افواج ملک میں امن و امان یقینی بنانے کے لیے متحرک ہیں۔ وزیراعظم نے آئی بی اور سی ٹی ڈی کی تیز اور مؤثر کارروائی کو سراہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں