“سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات؟ دفتر خارجہ نے لاعلمی کا اظہار کردیا”

اسلام آباد — پاکستان اور افغانستان کے درمیان سعودی عرب میں مبینہ مذاکرات پر دفتر خارجہ نے لاعلمی کا اظہار کردیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر حسن اندرابی نے اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ میڈیا میں آنے والی رپورٹس دیکھی ہیں، مگر حکومتِ پاکستان کو ایسے کسی مذاکرات کے بارے میں کوئی معلومات نہیں۔

ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان نے سرحد کی بندش سکیورٹی بنیادوں پر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک افغان حکومت اس بات کی پختہ یقین دہانی نہیں کراتی کہ دہشت گرد اور پرتشدد عناصر پاکستان میں داخل نہیں ہوں گے، اس وقت تک بارڈر نہیں کھولا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ صرف ٹی ٹی پی تک محدود نہیں بلکہ افغان شہری بھی پاکستان میں سنگین جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا افغانستان کے عوام سے کوئی اختلاف نہیں، مگر بارڈر پالیسی کا تعلق سکیورٹی تعاون سے ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان ہمیشہ افغان عوام کیلئے انسانی امداد کی راہداری فراہم کرتا رہا ہے۔

طاہر حسن اندرابی نے ترک صدر کے اعلیٰ سطحی وفد کے دورۂ پاکستان میں تاخیر کی ممکنہ وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ شیڈولنگ کا مسئلہ ہو سکتا ہے یا طالبان حکومت کی جانب سے تعاون کی کمی بھی سبب ہو سکتی ہے۔

بھارت اور روس کے ممکنہ دفاعی معاہدوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دونوں خودمختار ممالک کا باہمی معاملہ ہے اور پاکستان کی کوئی مخصوص پوزیشن نہیں۔ تاہم بھارت میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی پالیسیوں پر پاکستان کو گہری تشویش ہے۔

بریفنگ میں کرغزستان کے صدر کے دورۂ پاکستان پر بھی روشنی ڈالی گئی، جن کے دوران 15 ایم او یوز پر دستخط اور تجارتی تعلقات کو 200 ملین ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق ہوا۔

واضح رہے کہ رائٹرز نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی عرب میں پاک افغان امن مذاکرات کا تیسرا دور منعقد ہوا، جس کی میزبانی سعودی عرب، قطر اور ترکیہ نے مشترکہ طور پر کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں