فرانس میں ہر تین میں سے ایک مسلمان مذہبی امتیاز کا شکار: نئی رپورٹ

فرانس میں مذہبی بنیادوں پر امتیازی سلوک میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اور تازہ رپورٹ کے مطابق ہر تین میں سے ایک مسلمان خود کو اس کا شکار قرار دیتا ہے۔

یہ رپورٹ فرانس کی حقوق کی محتسب کلیئر ہیدون نے جاری کی، جس میں 2024 کے ایک سروے کا حوالہ دیا گیا۔ سروے میں پانچ ہزار افراد نے حصہ لیا۔

فرانسیسی قانون کے تحت نسلی، لسانی یا مذہبی بنیادوں پر ڈیٹا اکٹھا کرنے پر پابندی ہے، جس کی وجہ سے جامع اعداد و شمار حاصل کرنا مشکل ہے۔ تاہم سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ گزشتہ پانچ برسوں میں مذہبی بنیادوں پر امتیاز کا سامنا کرنے والے افراد کی شرح سات فیصد رہی، جو 2016 میں پانچ فیصد تھی۔

رپورٹ کے مطابق مسلمان یا جنہیں مسلمان سمجھا جاتا ہے، اس امتیاز کا سب سے زیادہ شکار پائے گئے۔ 34 فیصد مسلمانوں نے خود کو متاثرہ قرار دیا، جبکہ دیگر مذاہب میں یہ شرح 19 فیصد اور مسیحیوں میں صرف چار فیصد رہی۔

مسلمان خواتین میں یہ شرح 38 فیصد تک بڑھ جاتی ہے، خاص طور پر وہ خواتین جو حجاب پہنتی ہیں، جنہیں ملازمت، کیریئر اور بعض اوقات کھیلوں میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ فرانسیسی سیکولرزم کے بارے میں عوامی غلط فہمیاں امتیاز میں اضافے کی وجہ ہیں، کیونکہ بہت سے لوگ اسے “عوامی مقامات پر مذہبی علامتوں پر پابندی” کے طور پر سمجھتے ہیں، حالانکہ قانون کا اصل مقصد ریاست کی غیرجانبداری اور مذہبی آزادی کا تحفظ ہے۔

حقوق گروپس کے مطابق حجاب پر سرکاری پابندیاں دراصل مذہبی آزادی کے خلاف ہیں، اور خواتین کو یہ حق ہونا چاہیے کہ وہ اپنی مرضی سے لباس کا انتخاب کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں