دین کی خاطر شوبز سے کنارہ کشی اختیار کرنے والی سابق اداکارہ سارہ چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ شوبز میں قدم رکھتے ہی انہیں اور ان کی والدہ کو متعدد غیر اخلاقی پیشکشوں اور ناپسندیدہ رویوں کا سامنا کرنا پڑا۔
ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے سارہ چوہدری نے کہا کہ ہراسانی صرف شوبز انڈسٹری تک محدود نہیں، تاہم اس شعبے کو اس لیے زیادہ بدنامی کا سامنا ہے کیونکہ عوام عام طور پر یہ سمجھتے ہیں کہ یہاں کام کرنے والوں کا کردار کمزور ہوتا ہے۔ ان کے مطابق اسی سوچ کا فائدہ اٹھا کر بعض افراد حد سے بڑھی ہوئی اور غیر شائستہ درخواستیں کرتے ہیں۔
سارہ نے بتایا کہ شوبز میں ان کے کیریئر کے ابتدائی مہینے انتہائی مشکل رہے۔ اگرچہ وہ ہمیشہ اپنی والدہ کے ہمراہ سیٹ پر موجود رہتیں، لیکن اصل ذہنی اذیت ان کی والدہ کو سہنی پڑتی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ شروع میں ملنے والی کچھ پیشکشیں اتنی تکلیف دہ تھیں کہ ان کی والدہ رو پڑیں اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ تعلیم پر توجہ دیں اور اس ماحول سے دور ہو جائیں۔ سارہ کے مطابق ان کی والدہ سے کہے گئے بعض جملے اتنے غیر اخلاقی تھے کہ وہ انہیں دہرانا بھی مناسب نہیں سمجھتیں۔
سابق اداکارہ نے اشاروں کنایوں میں بتایا کہ انہیں یہ پیغام دیا گیا کہ اگر وہ شوبز میں آگے بڑھنا چاہتی ہیں تو ’’کچھ خاص سمجھوتے‘‘ کرنا ہوں گے، ورنہ کامیابی مشکل ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ سارہ چوہدری نے سال 2010 میں شوبز کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ اس وقت وہ شادی شدہ ہیں، پانچ بچوں کی والدہ ہیں اور دینی و مذہبی سرگرمیوں میں بھرپور کردار ادا کر رہی ہیں۔









