اسلام آباد:سابق لیفٹیننٹ جنرل اور ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو طویل قانونی کارروائی کے بعد گزشتہ روز فوجی عدالت نے 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔ سزا سنائے جانے کے بعد ملک بھر میں یہ سوال زیرِ بحث ہے کہ وہ اپنی سزا کے خلاف کن قانونی راستوں سے رجوع کر سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق فیض حمید سب سے پہلے آرمی چیف سے سزا معافی یا کمی کی درخواست کر سکتے ہیں، جسے فوجی قوانین کے تحت “ریویو” یا “رحم کی اپیل” بھی کہا جاتا ہے۔ اگر آرمی چیف ان کی درخواست مسترد کر دیں تو سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے پاس اگلا راستہ ہائی کورٹ میں سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے کا ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ اگر ان کے حق میں نہ آیا تو فیض حمید سپریم کورٹ سے بھی رجوع کر سکتے ہیں، جہاں وہ سزا، ٹرائل کے طریقہ کار اور ثبوتوں کے حوالے سے قانونی دلائل پیش کر سکتے ہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے ملزمان کے لیے یہ تینوں راستے آئینی اور قانونی طور پر دستیاب ہیں، اور ہر مرحلے پر فیصلہ متعلقہ عدالت یا فورم کے قانونی دائرہ اختیار پر منحصر ہوگا۔









