وزیر دفاع خواجہ آصف نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو سال 2017 میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی برطرفی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف مزید الزامات بھی موجود ہیں جن پر جلد قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کچھ سازشی عناصر اب بھی عمران خان کو دوبارہ اقتدار میں لانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
سیالکوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کو 15 ماہ تک جاری رہنے والے مقدمے کے بعد سزا سنائی جا چکی ہے، تاہم اس کے علاوہ بھی کئی سنگین الزامات ہیں جن پر قانون اپنا راستہ لے گا۔
خواجہ آصف نے الزام عائد کیا کہ فیض حمید کی نگرانی میں نواز شریف کو عہدے سے ہٹایا گیا اور عمران خان کو اقتدار میں لانے کے لیے سیاسی مخالفین کے خلاف مقدمات قائم کیے گئے۔ ان کے مطابق فیض حمید بانی پی ٹی آئی پروجیکٹ کے انچارج تھے اور بطور کور کمانڈر پشاور انہوں نے عمران خان کی سیاست کو تقویت دی۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کو اقتدار میں لایا گیا اور اس پورے عمل کے پیچھے فیض حمید سمیت دیگر کردار بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے چار سالہ دور حکومت میں ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا اور پارلیمنٹ کو آئی ایس آئی کا ذیلی ادارہ بنا دیا گیا۔
خواجہ آصف نے مزید الزام لگایا کہ 9 مئی کے واقعات بانی پی ٹی آئی کے لیے منصوبہ بندی کے تحت کرائے گئے، جن کے پیچھے فیض حمید کا دماغ تھا۔ ان کے مطابق سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالنے، ریاستی اداروں کو کمزور کرنے اور ملک کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کے پیچھے یہی گٹھ جوڑ کارفرما تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ گٹھ جوڑ برقرار رہتا تو پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا تھا۔ وزیر دفاع نے واضح کیا کہ احتساب صرف چند افراد تک محدود نہیں رہے گا بلکہ بیوروکریسی اور دیگر اداروں میں چھپے عناصر کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج نے خود فیض حمید کا ٹرائل کیا اور مقررہ وقت میں سزا سنائی گئی۔









