اقوام متحدہ کا عمران خان کی جیل میں مبینہ غیر انسانی سلوک پر اظہارِ تشویش، پاکستان سے عالمی اصولوں کی پابندی کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے ایک خصوصی نمائندے نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو جیل میں جن حالات میں رکھا جا رہا ہے وہ غیر انسانی یا توہین آمیز سلوک کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے نمائندے نے پاکستانی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ نظربندی سے متعلق عالمی اصولوں اور انسانی حقوق کے معیارات کی مکمل تعمیل کریں۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ستمبر میں عمران خان کی قانونی ٹیم نے اقوام متحدہ کے نمائندے سے رابطہ کیا تھا اور عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ مبینہ بدسلوکی کو روکنے کی درخواست کی تھی۔

تاہم وزیراعظم کے معاون رانا احسان افضل نے اقوام متحدہ کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان کو جیل کے قواعد و ضوابط اور جیل مینوئل کے مطابق رکھا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بچوں کو ان تک رسائی حاصل ہے، بشرطیکہ وہ طے شدہ طریقہ کار کے مطابق درخواست دیں، اور حکومت کی جانب سے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جا رہی۔

رانا احسان افضل کے مطابق پی ٹی آئی کے بانی کو بی کلاس قیدی کی حیثیت سے ان کے حقوق سے بڑھ کر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، جن میں ورزش، معیاری خوراک اور مناسب رہائش شامل ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ایلس جِل ایڈورڈز نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ 73 سالہ عمران خان کی حراست کے حالات سے متعلق موصول ہونے والی رپورٹس پر فوری اور مؤثر کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی نظربندی کی شرائط بین الاقوامی اصولوں اور معیارات کے مطابق ہونی چاہئیں۔

ایلس جِل ایڈورڈز کے مطابق 26 ستمبر 2023 کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقلی کے بعد عمران خان کو مبینہ طور پر طویل قیدِ تنہائی میں رکھا گیا، جہاں انہیں دن کے 23 گھنٹے سیل میں بند رکھا جاتا ہے اور بیرونی دنیا تک ان کی رسائی انتہائی محدود ہے، جبکہ سیل کی مسلسل نگرانی کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ عمران خان کی قیدِ تنہائی کو فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے آزاد ماہرین ہوتے ہیں جو انسانی حقوق کونسل کے مینڈیٹ کے تحت کام کرتے ہیں اور براہِ راست اقوام متحدہ کی نمائندگی نہیں کرتے۔

ادھر عمران خان کے حامیوں کا الزام ہے کہ وکلا اور اہلِ خانہ کو ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، جس کے خلاف جیل کے باہر متعدد بار احتجاج اور دھرنے بھی دیے جا چکے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں