انسدادِ دہشتگردی اقدامات میں ناکامی پر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں عالمی برادری نے افغان طالبان پر سخت تنقید کی اور انہیں واضح انتباہ دیا۔ اجلاس میں کئی ممالک کے مندوبین نے افغان سر زمین کو دہشت گرد گروہوں کی آماجگاہ قرار دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا۔
چین کے مستقل مندوب فو کانگ نے خبردار کیا کہ افغان سر زمین پر ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد گروہ فعال ہیں اور پڑوسی ممالک پر حملوں میں ملوث ہیں۔ ڈنمارک کی نمائندہ کرسٹینا مارکس لاسن نے کہا کہ طالبان کو القاعدہ، ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
پاکستانی مستقل مندوب عاصم افتخار نے بھی کہا کہ افغان سر زمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں میں اضافہ طالبان کی غیر مؤثر نگرانی، منصوبہ بندی اور مالی معاونت کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ امریکی نمائندے نے بھی انسدادِ دہشت گردی سے متعلق کیے گئے وعدوں میں پیشرفت نہ ہونے پر طالبان کو سخت انتباہ دینے کا مطالبہ کیا۔
پاناما کے نمائندہ ایلوی الفارو ڈی البا نے افغانستان میں ٹی ٹی پی، داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی وجہ سے مسلح واقعات پر تشویش ظاہر کی۔ ایرانی مندوب سعید ایراوانی نے بھی طالبان کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ افغان سر زمین کسی بھی پڑوسی ملک کے خلاف دہشت گردی یا تشدد کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے اور عبوری حکام کو دہشت گرد گروہوں کو ہر قسم کی مدد روکنے کی مکمل ذمہ داری لینا ہوگی۔
اجلاس میں عالمی برادری کی مشترکہ رائے واضح تھی کہ افغان طالبان کو انسدادِ دہشت گردی اقدامات فوری طور پر مؤثر بنانے ہوں گے، بصورت دیگر افغانستان عالمی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔









