توشہ خانہ ٹو کیس کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں، جس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر سرکاری تحفہ قواعد کے برخلاف اپنے پاس رکھنے اور اس کی قیمت جان بوجھ کر کم لگوانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
دستاویزات کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی نے 7 سے 10 جولائی 2021 کے دوران سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا، جہاں انہیں تحفے میں ایک قیمتی Graff جیولری سیٹ ملا۔ قانون کے تحت یہ تحفہ توشہ خانہ میں جمع کروانا لازم تھا، تاہم الزام ہے کہ دونوں نے یہ تحفہ ذاتی استعمال میں رکھا۔
ملزمان کا مؤقف ہے کہ انہوں نے تحفہ آدھی قیمت ادا کر کے اپنے پاس رکھا، لیکن استغاثہ کے مطابق جیولری سیٹ کی اصل مالیت 7 کروڑ روپے سے زائد تھی، جسے مبینہ طور پر صرف 58 لاکھ روپے ظاہر کیا گیا۔
الزام ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے انعام اللہ شاہ کے ذریعے صہیب عباسی پر دباؤ ڈال کر تحفے کی کم قیمت لگوائی۔ انعام اللہ شاہ اور صہیب عباسی دونوں اس کیس میں استغاثہ کے گواہ ہیں۔
نیب ترامیم سے قبل یہ مقدمہ نیب قانون کے تحت درج کیا گیا۔ 7 جنوری 2024 کو چیئرمین نیب نے انکوائری کی منظوری دی جبکہ 19 اگست 2024 کو احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا گیا۔ نیب ترامیم کی سپریم کورٹ سے بحالی کے بعد 9 ستمبر 2024 کو کیس ایف آئی اے کی خصوصی عدالت منتقل کر دیا گیا۔
گزشتہ 15 ماہ سے مقدمہ ایف آئی اے کی عدالت میں زیر سماعت رہا، جہاں دورانِ ٹرائل 20 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔
استغاثہ کا مؤقف ہے کہ تحفے کی کم قیمت لگوانے سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا، جو بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرے میں آتا ہے۔









